سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ووٹنگ کے لیے استعمال ہونے والی EVM اور VVPAT ایک گاڑی سے برآمد ہوئے ہیں۔ کچھ گاؤں والے ان ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کو توڑ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ای وی ایم کرناٹک میں ووٹنگ کے دوران بی جے پی کے رہنما کی گاڑی سے برآمد ہوئے تھے، جس کے بعد مقامی لوگوں نے ای وی ایم کو توڑ دیا۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے، ہتیندر پِٹھاڈیا نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا۔’بی جے پی کے رہنما کی گاڑی میں ای وی ایم مشین پکڑے جانے کے بعد مقامی لوگوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا!! #CongressWinning150‘اس ٹویٹ کو 12 ہزار سے زیادہ لائکس اور 4800 سے زیادہ ری ٹویٹس ملے ہیں۔
source : twitter
ساتھ ہی اس ویڈیو کو کئی دیگر یوزرس بھی شیئر کر رہے ہیں۔
source : twitter
source : twitter
source : twitter
source : twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کے تناظر میں DFRACکی ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں اس واقعہ سے متعلق ’دی ہندو‘ میں ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 مئی کو ضلع وجے پورہ کے مسابینال میں ہجوم نے ای وی ایم کو نقصان پہنچایا۔ اس دوران ایک افسر کے ساتھ بدتمیزی بھی کی گئی۔ دراصل یہ بات لوگوں میں پھیل چکی تھی۔ حکام نے پولنگ کو، درمیان میں روک کر ای وی ایم کو اٹھا لیا۔ تین افسران نے دو ای وی ایم لے لی اور انھیں ایک کار میں لوڈ کر دیا۔ یہ ای وی ایم اضافی مشینیں تھیں، جنھیں ہنگامی حالات (ایمرجنسی) کی استعمال کے لیے رکھا گیا تھا، لیکن رائے دہندگان (عوام) کو لگا کہ پولنگ کا عمل مکمل ہونے سے پہلے افسر ای وی ایم کو لے جا رہے ہیں، جس کے بعد انہوں نے کار پلٹ دیا اور ای وی ایم کو توڑ دیا۔
source : thehindu
وہیں دیگر میڈیا رپورٹس میں واقعہ کے تناظر میں بتایا گیا کہ حکام کی گاڑی میں ای وی ایم رکھی گئی تھیں اور یہ ای وی ایم اضافی مشینیں تھیں، جنھیں ایمرجنسی کے لیے رکھا گیا تھا۔ ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہجوم نے الیکٹورل (انتخابی) حکام کی گاڑی کو نقصان پہنچایا اور اہلکاروں سے بدتمیزی کی۔ واقعہ کے بعد پولیس اور ڈی سی نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہےکہ بی جے پی کے رہنما کی گاڑی سے ای وی ایم برآمد نہیں ہوئی تھی بلکہ اسے حکام کی گاڑی میں رکھا گیا تھا۔ یہ ای وی ایم اضافی مشینیں تھیں، جنھیں ہنگامی صورتحال میں استعمال کے لیے رکھا گیا تھا۔