سوشل میڈیا پر بنارس ہندو یونیورسٹی (BHU) سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ گردش میں ہے کہ یونیورسٹی میں ہولی کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ شیخ الجامعہ(VC) کی جانب سے رمضان مین افطار پارٹی کا انعقاد کیا گیا تھا۔
قومی ہفتہ وار میگزین پنججنیا کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ نے دو تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا،’کاشی ہندو یونیورسٹی میں ہولی کھیلنے پر لگی پابندی۔ BHU انتظامیہ نے جاری کیا سرکُلر ، سدھیر کے جین ہیں VC، لیکن اسی BHU میں رمضان کے مہینے میں VC نے منعقد کیا تھا افطار پارٹی‘۔
काशी हिंदू विश्वविद्यालय में होली खेलने पर लगा प्रतिबंध।
— Panchjanya (@epanchjanya) March 4, 2023
BHU प्रशासन ने जारी किया आदेश , सुधीर जैन हैं के VC
लेकिन इसी BHU में रमजान के महीने में VC ने आयोजित की थी इफ़्तार पार्टी। pic.twitter.com/yHcAXDjMBW
Tweet Archive Link
ان دو تصویروں میں ایک افطار پارٹی کی تصویر ہے اور دوسری تصویر ہولی کے حوالے سے جاری کردہ سرکلر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بی ایچ یو کیمپس میں کسی عوامی مقام پر جمع ہو کر ہولی کھیلنا، ہُڑدنگ کرنا اور میوزک بجانا سختی سے منع ہے۔ ایسا کرنے والوں کے خلاف انتظامی کارروائی کی جائے گی۔
کئی دیگر سوشل میڈیا یوزر نے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا ہے۔
विश्वविद्यालय प्रशासन का ये कैसा आदेश❓
— Dilip Kumar Singh (@DilipKu24388061) March 4, 2023
काशी हिंदू विश्वविद्यालय में होली खेलने पर लगा प्रतिबंध।
BHU प्रशासन ने जारी किया आदेश , सुधीर जैन हैं VC
लेकिन इसी BHU में रमजान के महीने में VC ने आयोजित की थी इफ़्तार पार्टी।#काशी_हिंदू_विश्वविद्यालय#होली pic.twitter.com/xatqhhMO8T
فیکٹ چیک
کیا BHU کے وائس چانسلر نے ماہ رمضان میں افطار پارٹی کا اہتمام کیا تھا؟ اس وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں اس حوالے سے کئی میڈیا ہاؤسز کی جانب سے پبلش نیوز رپورٹس ملی ہیں۔
نیوز پورٹل oneindia نے ہیڈلائین،’افطار تنازعہ پر بی ایچ یو کی وضاحت، دو دہائی قدیم روایت، وی سی نے نہیں کیا انعقاد‘کے تحت رپورٹ پبلش کی ہے۔
وہیں ہندوستان ٹائمس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہےکہ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشن آفیسر چندر شیکھر گواری نے ٹویٹر پر پورے معاملے میں غلط معلومات دینے کا الزام لگایا۔
رپورٹس کے مطابق، انہوں نے کہا،’دو چیزوں کے بارے میں کوئی بھرم یا غلط معلومات نہیں ہونی چاہیے: 1۔ # افطار کا اہتمام وائس چانسلر پروفیسر سدھیر کے جین کی جانب سے نہیں کیا گیا تھا۔ طلبہ و اساتذہ نے انھیں مدعو کیا اور انہوں نے #BHU برادری کے سربراہ کے طور پر شرکت کی۔ 2- بی ایچ یو میں افطار کے انعقاد کی روایت دو دہائی سے بھی قدیم ہے‘۔
There shouldn't be any confusion or misinformation about 2 things:
— Chander Shekher Gwari (@CSGwari) April 28, 2022
1. #Iftar wasn't organized by Vice-Chancellor Prof. Sudhir K Jain. Students & teachers invited him & he attended as head of #BHU fraternity.
2. Tradition of organizing iftar in BHU dates back to over 2 decades. https://t.co/4hUlL6UxE2 pic.twitter.com/jmGNlssvEl
نتیجہ:
میڈیا رپورٹس سے واضح ہے کہ پنججنیا اور دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ وائس چانسلر نے بی ایچ یو میں افطار پارٹی کا اہتمام نہیں کیا، افطار پارٹی کا اہتمام طلبہ اور اساتذہ نے کیا جو کہ دو دہائی قدیم روایت ہے۔