سوشل میڈیا پر ایک مندر کی تصویر خوب وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر میں مندر کے اندر ایک سبز رنگ کا جھنڈا نظر آرہا ہے جس پر چاند-تارہ اور 786 لکھا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اسے اسلامی پرچم قرار دے رہے ہیں۔ یوزرس، اس تصویر کو شیئر کرکے دعویٰ کر رہے ہیں کہ چھتیس گڑھ کے گُنڈردیہی میں واقع چنڈی ماتا کے مندر میں اسلامی جھنڈا لگاہے۔ مندر پر وقف بورڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ جائیداد ان کی ہے۔
اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’ماں چنڈی دیوی مندر، گُنڈردیہی چھتیس گڑھ۔ وقف بورڈ نے دعویٰ کیا کہ یہ ان کی جائیداد ہے اور ملک کا سیکولرزم انھیں یہ اجازت دیتا ہے، جس کا بوجھ ہندو لے کر چل رہے ہیں۔ ہندوؤں کی برداشت (ٹولرنس) کا نتیجہ ہے کہ آج انھیں یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں اور یہ آگے بھی جاری رہیں گے‘۔
وہیں اس دعوے کے ساتھ کئی دیگر یوزرس نے بھی پوسٹ شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل تصویر اور دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں ای ٹی وی بھارت کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے،’مندر اتحاد اور سالمیت کی ایک مثال ہے۔ یہاں ہندو اور مسلمان دونوں مل کر عبادت کرتے ہیں۔ مسلمانوں کی چادر بھی اسی مندر سے نکلتی ہے۔ اس مندر کے ایک طرف چنڈی مَیّا (ماتا) کی پوجا-ارچنا کی جاتی ہے تو دوسری طرف سید بابا کا سبز رنگ کا مقدس 786 کا نیم جھنڈا بھی لہرا رہا ہے۔ یہاں تمام مذاہب ایک ساتھ عبادت/پوجا-ارچنا کرتے ہیں‘۔
اس رپورٹ میں مندر کے بانی رکن اور رکن اسمبلی راجندر کمار رائے کا بیان پبلش کیا گیا ہے۔ راجیندر کمار رائے کے مطابق،’یہاں پر ابھی تک ہندو مسلم کشیدگی کی کوئی صورتحال نہیں ہے۔ یہاں سب مل کر عبادت/پوجا-ارچنا کرتے ہیں‘۔
وہیں کئی دیگر میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مندر ہندو مسلم اتحاد کی زندہ مثال ہے۔ یہاں دونوں مذاہب کے افراد ہم آہنگی کے ساتھ اپنے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کرتے ہیں۔
نئی دنیا کی رپورٹ، یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
دَینِک بھاسکر کی رپورٹ کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
میڈیا رپورٹس اور DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل دعویٰ غلط ہے۔ چنڈی ماتا مندر ہندو-مسلم اتحاد کی ایک مثال ہے۔ یہاں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔