سوشل میڈیا پر لو جہاد کے ایک معاملے پر ایک دعویٰ جم کر وائرل ہو رہا ہے۔ یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ ایک مسلمان شخص محمد عالم نے اتر پردیش کے پریاگ راج میں انوج پرتاپ سنگھ بن کر ایک ہندو لڑکی سے شادی کی۔ جب مسلمان شخص کی پول کھلی تو اس نے متاثرہ کے ساتھ گینگ ریپ کی، پھر گولی چلوائی اور اب تیزاب پھینکنے کی بات کر رہا ہے۔
اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے انوراگ چڈھا نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا–’انوج پرتاپ سنگھ بن کر شادی کی، جب حقیقت سامنے آئی تو محمد عالم نے 21 برس کی لڑکی کا گینگ ریپ کیا، ویڈیو بنایا اور جب لڑکی نے مخالفت کی تو گولی چلوا دی، اتنے پر بھی اس کا جی نہیں بھرا تو اب ایسِڈ (تیزاب) پھینکنے کی بات کر رہا ہے۔ واردات پریاگ راج کی لیکن ماڈل پورے بھارت میں مشہور‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اس دعوے کو شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے ایک سمپل سرچ کیا۔ ہمیں پریاگ راج پولیس کمشنریٹ کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ میں واقعہ کے تناظر میں بیورا دیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ان الزامات کے تناظر میں تھانہ کینٹ نے تفتیش کی۔ پولیس کو ملے نکاح نامے میں لڑکے کا نام محمد عالم ولد محمد مسلم جبکہ لڑکی کا نام پلوی سنگھ ولد بَمبہادُر سنگھ لکھا گیا ہے۔ پولیس تفتیش میں یہ بھی واضح ہوا کہ شادی مذہب چھپا کر نہیں کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں جب متاثرہ کی جانب سے گینگ ریپ کے الزامات کی تحقیقات کی گئی تو متاثرہ نے پولیس اور عدالت کے سامنے بیان دیا تھا کہ ایسا کوئی جرم نہیں ہوا تھا۔ مزید برآں متاثرہ نے کیس میں کوئی کارروائی ہونے کے لیے حلف نامہ بھی دیا تھا۔ پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ متاثرہ کا اپنے شوہر کے ساتھ تنازعہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے سے واضح ہے کہ پریاگ راج پولیس کمشنریٹ کے ٹویٹر ہینڈل پر دستیاب وضاحت سے صاف ہے کہ وائرل دعویٰ غلط ہے۔