سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو بہار کا ہے، جہاں شراب مافیا، پولیس والوں کی پٹائی کر رہا ہے۔ اس ویڈیو کو بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے بھی شیئر کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہار میں مہا گٹھبندھن حکومت میں شراب مافیا اتنا زیاد بول بالا ہے کہ وہ پولیس والوں کی پٹائی کر رہے ہیں۔
فیس بک پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے بے بی کماری بی جے پی نے لکھا–’دیکھیے نتیش بابو کی گڈ گورننس کی حقیقت۔ مہاگٹھبندھن کی حکومت میں جرائم پیشہ افراد کا اتنا ہے بول بالا، شراب مافیا کی جانب سے پولیس والوں پر ہی ہو رہا حملہ،#JungleRajReturns بے بی کماری بی جے پی نے فیس بک پر خود کو بہار بی جے پی کا جنرل سکریٹری بتایا ہے۔
وہیں اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے سُمِت سنگھ بی جے پی نام کے یوزر نے لکھا،’ شراب مافیا نے پولیس والوں کو ہی دھو ڈالا، یہ کیسا بہار مہا گٹھبندھن کی سرکار نے بنا ڈالا؟ #بہار_شراب بندی #JungleRajReturns‘۔ اپنے بایو میں سُمِت سنگھ نے خود بی جے پی اور آر ایس ایس کا کارکن بتایا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں کنورٹ کیا، اس کے بعد ریورس سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو آر جے ڈی کے ٹویٹر ہینڈل پر اپ لوڈ ملا۔ اس ویڈیو کو 06 ستمبر 2020 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ واضح ہو کہ اس وقت بہار میں بی جے پی اور جے ڈی یو کی اتحادی حکومت تھی، تب آر جے ڈی اپوزیشن میں تھی اور آر جے ڈی نے شراب بندی قانون کی بابت سابقہ بی جے پی-جے ڈی یو حکومت کو ہدف تنقید بنایا تھا۔
وہیں، اس ویڈیو کو آر جے ڈی کے رہنما اور بہار کے موجودہ کابینی وزیر تیج پرتاپ یادو نے بھی 6 ستمبر 2020 کو شیئر کیا تھا۔ انہوں نے لکھاتھا-’گڈ گورننس، شراب بندی اور مضبوط انتظامی سہولیات کو ایک ساتھ چتھڑے چتھڑے ہوتے اس ویڈیو کو ضرور دیکھیے۔ مکمل شراب بندی میں شراب کی کھیپ پکڑنے گئی ’کُشاسَنی پرہریوں‘ (پولیس) کی شراب مافیاؤں کی جانب سے پٹائی اور گولی باری کی جاتی ہے، پھر بھی گڈ گورننس ہے…! اور ہاں واقعہ بہار اسمبلی کے قریب کا ہے‘۔
وہیں کئی شراب مافیا کی جانب سے پولیس والوں کی پٹائی پر کئی میڈیا ہاؤسز نے بھی خبر پبلش کی تھی۔ دینِک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق،’ہفتے کو پٹنہ میں ریلوے لائن کے پاس شراب اسمگلرس اور پولیس کے مابین مڈبھیڑ کا ویڈیو اتوار کو سامنے آیا۔ اس میں ملزم ایک داروغہ کو پیٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ایک خاتون آتی ہے اور وہ بھی داروغہ کو پیٹنے لگتی ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگ آکر داروغہ کو لے کر جاتے ہیں۔ پولیس اہلکار اپنی جان بچا کر بھاگتے دیکھے جا سکتے ہیں‘۔
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو حال فی الحال کا نہیں ہے بلکہ دو سال پرانا ہے۔ اس لیے بی جے پی کے رہنماؤں اور دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔