ٹویٹر پر ’میم میگزین‘ (@MeemMagazine) نامی ایک ہینڈل ہے۔ اس ہینڈل سے عربی زبان میں خبریں اور دنیا میں رونما ہونے والے واقعات کے تناظر میں پوسٹ کیا جاتا ہے۔ اس اکاؤنٹ کے دو لاکھ سے زائد فالوورس ہیں۔ ان کے ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق MeemMagazine@ کا فیس بک، یوٹیوب اور انسٹاگرام پر بھی اکاؤنٹ ہیں۔
@MeemMagazine ہینڈل سے بھارتی ریاست بہار کے ضلع سیوان میں پیش آنے والی ایک واردات کی بابت نیوز پبلش کی ہے۔ عربی زبان میں کیے گئے ٹویٹ کا گوگل ٹرانسلیٹ کی مدد سے اردو ترجمہ بایں طور ہے،’مکمل خاموشی کے بیچ ایک سنگین جرم! فجر کی نماز سے قبل مسجد میں سونے والے مسلم امام کو ہندو انتہا پسندوں نے مار ڈالا! #JusticeForSiwanMaulvi‘۔
اس ٹویٹ کے ساتھ ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے، جس میں بھارت کے دائیں بازو کے ہندوؤں کو پرتشدد قسمیں کھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جب DFRAC ٹیم نے @MeemMagazine کے فیس بک پیج کی جانچ-پڑتال کی تو سامنے آیا کہ اس پیج کو تیونیشیا، ترکی، لیبیا اور یونائیٹیڈ کنگڈم سے آپریٹ کیا جاتا ہے۔
فیکٹ چیک:
@MeemMagazine کے دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے، ہم نے گوگل پر چند کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں اس تناظر میں اخبار دینک جاگرن اور دینک بھاسکر کی رپورٹس ملیں۔ بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق- ’مفصل تھانہ حلقے کی خالص پور مسجد میں کل رات شرپسندوں نے مولوی کی گردن ریت کر انھیں قتل کر دیا۔ متوفی کی شناخت 85 سالہ شفیع احمد کے نام سے ہوئی ہے جو کہ خالص پور کے باشندے ہیں۔ مسجد میں قتل کے اس واقعہ کے بعد گاؤں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ اس معاملے میں پولیس کا کہنا ہے کہ شک کی سوئی پٹیداروں پر جاتی ہے۔ مفصل پولیس اسٹیشن کے انچارج ونود کمار سنگھ نے بتایا کہ تحریر کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ پٹی داروں سے ان کا جھگڑا چل رہا تھا‘۔
وہیں دینِک جاگرن کی رپورٹ میں مقتول شفیع احمد کے قتل کی واردات کے تناظر میں بتایا گیا ہے کہ -’مولوی شفیع احمد کا پٹی داروں سے تنازعہ چل رہا تھا۔ اسی سبب ان کے حصے، ایک ہی کمرہ تھا۔ وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ جوائنٹ فیملی میں رہتے تھے۔ کچھ دن پہلے انھیں دو دن کے لیے کمرہ خالی کرنے کو کہا گیا۔ لیکن دو دن کے بعد جب انہوں نے کمرے میں جانا چاہا تو اس میں تالا بند تھا۔ کہا گیا کہ یہ نہیں کھلے گا۔ اس کی مخالفت کرنے پر ان کے بیٹے کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔ معاملہ پنچایت میں بھی گیا۔ لیکن پنچایت کی بات بھی ان لوگوں نے نہیں مانی۔ اس کی ایف آئی آر انہوں نے درج کروائی تھی۔ ادھر ایک کمرہ ہونے کے سبب بیٹا اور اہل خانہ اسی میں رہتے تھے۔ مولوی مسجد میں ہی سوتے تھے۔ علی الصبح چاقو سے حملہ کرکے انھیں قتل کر دیا گیا‘۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ بہار کے ضلع سیوان کی واردات میں فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے، اس لیے @MeemMagazine کا دعویٰ غلط ہے۔