توانگ تنازعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا سائٹس پر یوزرس کی جانب سے طرح طرح کی بحث اور دعوے کیے جا رہے ہیں۔ فی الحال، ایک فیس بک پوسٹ کا اسکرین شاٹ اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ- ’جس وقت ڈوکلام تنازعہ چل رہا تھا، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی چینی سفیر کے ساتھ خفیہ ملاقات کر رہے تھے، یہ صرف آپ کی معلومات کے لیے بتا رہا ہوں تاکہ آپ سمجھ سکیں‘۔
سنجو یادیو نامی ٹویٹر یوزر نے پوسٹ کے اسکرین شاٹ کو کیپشن دیا،’کرپٹ پارٹی کیا سوال پوچھے گی؟ National Herald کے لٹیروں کے گلے سے آواز تک نہیں نکل رہی ہے، پارلیمنٹ نہ چلنے دینے کا بہانہ ہے۔ راجیو گاندھی فاؤںڈیشن نے چین سے کتنا پیسا کھایا اس کا جواب دو پہلے۔ چین کے دلال کس سے سوال پوچھ رہے ہیں؟ چور مچائے شور‘۔
’ککانہڑدیو کے ونسَجراشٹریہ سویم سیوک سنگھ 100%fb‘۔(@sohanlalsirvi)نے اسی پوسٹ کے اسکرین شاٹ کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا،’الٹا چور کوتوال کو ڈاٹے یہ کُھجلیوال والی حکمت عملی سے لائے کانگریسیوں، چین کے ساتھ رشتہ، مودی جی کا نہیں تمھارے پپو کا بلا رشتہ چپ چپ کے چینی سفیروں سے ملنے کا کیا مطلب‘۔
اسی طرح کئی دیگر یوزرس نے بھی اس پوسٹ کے اسکرین شاٹ کو شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک
وائرل اسکرین شاٹ کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے گوگل پر دونوں تصویروں کو الگ الگ کرکے انھیں ریورس امیج سرچ کیا ہمیں ہندوستان ٹائمس کی جانب سے 05 جنوری 2018 کو پبلش ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے وفد سے ملاقات کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق راہل گاندھی نے خود اس سلسلے میں ٹویٹ کیا،’سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے رکن مسٹر مینگ ژیانگ فینگ کی قیادت میں سی پی سی کے وفد سے بامعنی تبادلہ خیال کے لیے ملاقات کی‘۔
دوسری تصویر چینی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر 21 اپریل 2017 سے دستیاب ہے۔ یہ تصویر ایک دن پہلے یعنی 20 اپریل 2017 کو تاج پیلس ہوٹل میں ’چائنیز دائیوتی فوڈ فیسٹیول‘ میں لی گئی تھی۔
کانگریس کے کئی رہنماؤں کی طرف سے ابتدائی تردید کے بعد، راہل گاندھی نے خود 10 جولائی 2017 کو ٹویٹ کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ وہ واقعی چینی سفیر سے ملے ہیں۔
راہل نے ٹویٹ کیا، ’اہم مسائل پر آگاہ رہنا میرا کام ہے۔ میں نے چینی سفیر، سابق این ایس اے، شمال مشرق کے کانگریس کے رہنماؤں اور بھوٹان کے سفیر سے ملاقات کی تھی۔
کانگریس کے رہنما کی اس ملاقات نے اس وقت ایک سیاسی طوفان کھڑا کر دیا تھا اور مین اسٹریم میڈیا کی جانب سے اسے کور کیا گیا تھا۔
لیکن، دونوں تصویروں میں سے کسی کا بھی ہندوستان اور چینی فوجیوں کے درمیان ڈوکلام تعطل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ فیس بک پوسٹ کے وائرل اسکرین شاٹ میں راہل گاندھی کی مختلف موقع پر لی گئی تصویروں کا بھارت-چین کے درمیان ڈوکلام تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے یوزرس کی جانب سے کیا جانے والا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
دعویٰ: جب ڈوکلام تنازعہ چل رہا تھا، راہل گاندھی چینی سفیر سے خفیہ ملاقات کر رہے تھے
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن