بہار میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد سے سوشل میڈیا پر طرح طرح کی گمراہ کن اور فرضی خبروں کا سیلاب آ گیا ہے۔ بہار حکومت سے متعلق سوشل میڈیا پر یوزرس ہر دن، نئے نئے دعوے کرتے رہتے ہیں۔ اسی طرح ،ایک دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بہار میں تیجسوی یادو کو وزیر اعلیٰ بننے کے لیے محض دو، اراکین اسمبلی کی ضرورت ہے۔ اگر اپوزیشن کے چار اراکین اسمبلی استعفیٰ دے دیتے ہیں تو تیجسوی یادو وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔
پی این رائے نامی یوزر نے لکھا – "بہار میں "بڑا” کھیلا ۔ تیجسوی کو وزیراعلیٰ بننے کے لیے صرف دو، اراکین اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہے۔ یا اپوزیشن کے 4 اراکین اسمبلی سے استعفیٰ دے دینے کی۔ یہ مشکل نہیں ہے۔پھر پلٹو چاچا سے پرانا حساب برابر۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت کو جاننے کے لیے، ہم نے پہلے اس پہلو پر تفحیص کی کہ کیا تیجسوی یادو کو وزیراعلیٰ بننے کے لیے واقعی صرف 2 ایم ایل اے کی حمایت کی ضرورت ہے؟ ہم نے گوگل پر کچھ کی- ورڈ کو سرچ کیا۔ ہمیں ‘امر اُجالا’ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق آر جے ڈی بہار اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی ہے۔ آر جے ڈی کے پاس 79 اراکین ہیں۔ اس کے بعد بی جے پی کے 77 ایم ایل اے ہیں۔
وہیں، جے ڈی یو کے پاس 45، کانگریس کے 19، بائیں بازو کے 16، ایچ اے ایم کے 4، اے آئی ایم آئی ایم کے 1 اور آزاد 1 ایم ایل اے ہیں۔ جیسا کہ آر جے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں نتیش کمار سے پہلے عظیم اتحاد میں شامل تھیں، تو اسمبلی میں ان کی کل تعداد 114 ہو جاتی ہے۔ جبکہ اکثریت کا جادوئی ہندسہ 122 ہے، یعنی آر جے ڈی اتحاد کے پاس 8 ایم ایل اے کی کمی ہے۔
اگر ہم صرف آر جے ڈی کے اعداد و شمار کو دیکھیں تو اسے 122 کے اعداد و شمار تک پہنچنے کے لیے 43 اراکین اسمبلی کی ضرورت ہوگی۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے یہ ثابت ہو رہاہے کہ تنہا آر جے ڈی کو اقتدار تک پہنچنے کے لیے 43 اراکین اسمبلی کی ضرورت ہوگی، جبکہ نتیش کمار کو چھوڑ کر مہاگٹھ بندھن کی پارٹیوں، آر جے ڈی، کانگریس اور بائیں بازو کو 8 اراکین اسمبلی کی ضرورت ہوگی، لہٰذا سوشل میڈیا یوزر کی جانب سے کیا جا نے والا دعویٰ غلط ہے۔
دعویٰ- تیجسوی یادو کو وزیراعلیٰ بننے کے لیے محض 2 ایم ایل اے کی حمایت کی ضرورت
دعویٰ کنندہ- پی این رائے
فیکٹ چیک- گمراہ کن