بہار کے شہر گیا میں وشنوپد مندر میں وزیر اسرائیل منصوری کی موجودگی کے بعد تنازعہ ہو رہا ہے۔ ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ مندر میں غیر ہندوؤں کے داخل ہونے پر پابندی ہے۔ہندوتوا تنظیموں اور بی جے پی نے بہار حکومت کے خلاف محاذ کھولتے ہوئے ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قرار دیا ہے۔
وہیں سوشل میڈیا پر سابق وزیر اور بی جے پی کے رہنما شہنواز حسین کا ایک فوٹو وائرل ہو رہا ہے۔ اس تصویر میں نظر آ رہا ہے کہ شہنواز حسین کچھ سادھوؤں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایک یوزر نے اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’اگر داماد جی مسلم ہوں تو مندر ناپاک نہیں ہوتا ہے‘۔
وہیں اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے جے ڈی یو کے ریاستی ترجمان ابھیشیک جھا نے لکھا،’بی جے پی کے لوگ جو گلا پھاڑ رہے ہیں، اب اس تصویر پر کیا کہیں گے؟ بھارت ایک جمہوری ملک ہے، اسی لیے دھرم کی عینک اتاریے اور ’سرو دھرم سمبھاؤ‘ (تمام مذاہب کی برابری) کی فضا میں رہیے۔ سکون ملے گا‘۔
بہار کے صحافی وید پرکاش نے لکھا،’داماد جی مندر میں پدھارے…‘
فیکٹ چیک:
وائرل تصویر کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ہم نے اسے ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر بی جے پی کے رہنما شنہواز حسین کے آفیشیل فیس بک اکاؤنٹ پر تین اکتوبر 2017 کو کیے گئے ایک پوسٹ میں‘ ملی۔
شہنواز حسین نے اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا،’آج میں آرا کے چندوا مہایگ میں شری رامانُجاچاریہ جی کی 1000 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ’وشو دھرم سمیلن‘ (عالمی مذہبی کانفرنس) میں شامل ہوا! یگ میں عالمی شہرت یافتہ سنت شری جِیَر سوامی جی مہاراج سے آشیرواد لیا اور وہاں موجود ’شردّھالوؤں‘ سے خطاب کیا‘۔
نتیجہ:
وائرل تصویر کا فیکٹ چیک کرنے کے بعد واضح ہو رہا ہے کہ یہ تصویر شہنواز حسین کے مندر میں داخل ہونے کی نہیں ہے بلکہ یہ تصویر ان کے ’وشو دھرم سمیلن‘ میں شامل ہونے کی ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
دعویٰ: شہنواز حسین مندر میں داخل ہوئے
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن