سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہاہے۔ اس ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ کچھ مسلمان ندی کے پانی میں کھڑے ہو کر نماز ادا کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے ندی میں نماز پڑھنا شروع کر دی ہے تاکہ آہستہ آہستہ ندی پر قبضہ کیا جا سکے۔
پرمیسر ناتھ نے فیس بک پر لکھا،’دیکھو! یہ مسلم کیا کر رہے ہیں، ان کے قرآن میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ ندی کے پانی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھو ‘ ایک سازش ہے…ندی پر، ندی کنارے پر، ندی کے پانی پر قبضہ کرنے کا‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی اسی دعوے کے ساتھ ویڈیو کو شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل ہو رہے ویڈیو کے کچھ فریمس کو ریورس سرچ امیج کرنے پر، ہمیں یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کردہ ایک ویڈیو ملا۔ یہ ویڈیو 26 مئی 2020 کو Somoy TV پر اپ لوڈ کیا گیا تھا ،جس کا عنوان بنگالی زبان میں لکھا ہوا جس کا ممکنہ ترجمہ اس طرح ہے،’باندھ بنانے کے لیے اچانک عید کی جماعت گھٹنے برابر پانی میں اترا، کھلنا عید جماعت، سوموئے ٹی وی‘۔
بعد ازاں About Us پر کلک کرنے پر ہمیں اس چینل کے فیس بک پیج کا لنک ملا۔ یہ پیج فیس بک پر ویریفائیڈ ہے ۔ اس پر کلک کرنے کے بعد اس ٹی وی چینل کا پتہ ،بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ درج ہے۔
وہیں، ویڈیو میں دیے گئے کنٹینٹ (مواد) کا جائزہ لینے پر پتہ چلا کہ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کا ہے، جہاں 2020 میں آنے والے گردابی طوفان (سائیکلون) کی وجہ سے لوگ عید کی نماز کے لیے جمع نہیں ہو پائے تھے، اس لیے جس کو جہاں جگہ ملی، اس نے وہیں نماز ادا کر لی۔ کچھ لوگوں کو پانی کے بیچ میں جگہ ملی، اس لیے وہ لوگ وہیں کھڑے ہو گئے۔
نتیجہ:
وائرل ہونے والاویڈیو بھارت کا نہیں بلکہ بنگلہ دیش کا ہے اور لوگ گردابی طوفان کی وجہ سے پانی میں نماز ادا کر رہے ہیں۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔
دعویٰ: مسلمانوں نے ندی پر قبضہ کرنے کے لیے پانی میں ادا کی نماز
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن
- ہندوستانی مسلمانوں پر مظالم کے خلاف ملائیشیا میں کیا گیا احتجاجی مظاہرہ؟ پڑھیں، فیکٹ چیک
- کیا اے پی جے عبدالکلام نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو مدارس میں دہشت گرد بنایا جاتا ہے؟ پڑھیں،فیکٹ چیک
(آپ DFRAC# کو ٹویٹر، فیسبک اور یوٹیوب پر فالو کر سکتے ہیں۔)