ایوارڈ یافتہ انوسیٹیگیٹیو جرنلسٹ-چیف تجزیہ کار/اینکر اسد کھرل نےسخت گیر ہندوؤں کو نشانہ بناتے ہوئے ہجومی تشدد (ماب لنچنگ) کی ایک ویڈیو شیئر کیا۔
علاوہ ازیں انہوں نےہندوفوبیا سے متاثر کھرل نے اپنی پوسٹ کو کیپشن دیا، ’بھارت میں انتہا پسند ہندو دہشت گردوں کی انسانیت سوز ایک اور کارروائی عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کی ان ظالمانہ کارروائیوں کی مجرمانہ خاموشی اور منافقت کی انتہا‘۔
جلد ہی ان کے ٹویٹ کو تین ہزار سے زیادہ بار ری- ٹویٹ کیا گیا۔ اسی طرح، ایک اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ جس کی لوکیشن کویت ہے،نے بھی اسی دعوے کے ساتھ ویڈیو شیئر کیا ہے۔
واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر تے ہوئے کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
InVID ٹول کا استعمال کرتے ہوئے ہم نے پایا کہ در حقیقت یہ ایک پرانا ویڈیو ہے۔یہ واقعہ مدھیہ پردیش کا ہے۔ٹائمس آف انڈیا نے اسے اپنی رپورٹ میں 5 فروری 2020 کو کور کیا ہے۔ رپورٹ میں انہوں نے اسی ویڈیو کو اس عنوان کے ساتھ شیئر کیا ہے کہ ’مدھیہ پردیش کے دھار میں بچوں کو اٹھانے کی افواہ پر ایک شخص کی موت، چھ زخمی‘۔
اسی طرح آج تک سمیت کئی دیگر میڈیا ہاؤسز نے اسے کوریج دی ہے۔ اس میں مارے گئے شخص کی شناخت گنیشن کے طور پر ہوئی ہے۔ اور یہ واقعہ کہیں سے بھی فرقہ وارانہ مسئلے سے متعلق نہیں تھا۔ معاملہ پیسوں کے تنازعہ کا تھا۔ ساتھ ہی پولیس نے ملزموں کے خلاف بھی تفتیش کی تھی۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے ثابت ہوتا ہے کہ اس واقعے میں کوئی فرقہ وارانہ پہلو نہیں تھا۔ لہذا سوشل میڈیا یوزرس کے دعوے فرضی ہونے کے ساتھ ساتھ قابل مذمت بھی ہیں۔
دعویٰ: بھارت میں سخت گیر ہندو دہشت گردوں نے ایک شخص کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا
دعویٰ کنندگان: اسد کھرل اور دیگر سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن
- کیا مندر توڑ کر بنائی گئی تھی اجمیر شریف کی درگاہ معلیٰ؟ پڑھیں، فیکٹ چیک
- کیا اے پی جے عبدالکلام نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو مدارس میں دہشت گرد بنایا جاتا ہے؟ پڑھیں،فیکٹ چیک
(آپ DFRAC# کو ٹویٹر، فیسبک اور یوٹیوب پر فالو کر سکتے ہیں۔)