سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں کچھ نوجوان، دوسرے نوجوانوں کو لاٹھیوں سے پیٹ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے یوزرس اسے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر مسلمانوں کے مظالم قرار دے رہے ہیں۔
ایک یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’بنگلہ دیش میں ہندوؤں کا بڑے پیمانے پر قتل عام پوری دنیا دیکھ رہی ہے لیکن کوئی بھی انتہا پسند اسلام پسند گروپ کے خلاف آواز نہیں اٹھاتا‘‘۔’ اردو ترجمہ’
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کر ایسے ہی دعوے کیے ہیں، جنہیں یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا
جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پایا کہ وائرل ویڈیو میں ڈاکٹر محبوب الرحمان ملا کالج لکھا دکھائی دے رہا ہے۔ اس کے بعد ہم نے اس کالج کے بارے میں سرچ کیا۔ ہمیں 25 نومبر 2024 کو ڈھاکہ ٹریبیون کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر محبوب الرحمن ملا کالج ڈی ایم آر سی کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے تین طالب علم کابی نذرل گورنمنٹ کالج اور سہراوردی کالج کے طلباء کے ساتھ جھڑپ کے دوران مارے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نام نہاد ‘سات کالج’ کے طلباء کے بینر تلے شرپسندوں کا ایک بیرونی گروپ کیمپس میں داخل ہوا اور بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی۔ اس حملے میں تین طلباء کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا اور اس جھڑپ میں سو سے زائد طلباء اور اساتذہ زخمی ہو گئے۔
اس کے علاوہ دیگر میڈیا رپورٹس میں بھی اس واقعہ کو کور کیا گیا ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ وائرل ویڈیو ڈاکٹر محبوب الرحمان مولا کالج ،ڈی ایم آر سی میں طلباء کے درمیان تصادم کا ہے جسے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر مسلمانوں کا حملہ کرنے کا بتاکر غلط دعویٰ کیا گیا ہے۔