اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پانچ سال سے کم عمر کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کی صحت کو سموگ سے سنگین خطرہ لاحق ہے جس پر قابو پانے کے لیے فضائی آلودگی میں کمی لانے کی فوری اور موثر کوششیں کرنا ہوں گی۔
پاکستان میں یونیسف کے نمائندے عبداللہ فاضل کا کہنا ہے کہ لاہور اور ملتان میں گزشتہ ہفتے فضائی آلودگی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے جہاں کی فضا عالمی ادارہ صحت کے مقرر کردہ معیار سے 100 گنا زیادہ آلودہ ریکارڈ کی گئی۔ ان حالات میں بچوں سمیت سیکڑوں لوگ بیمار پڑ گئے ہیں۔ فضائی آلودگی اس قدر شدید ہے کہ اسے خلا سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
Over 11 million young children in Punjab are breathing toxic air as smog levels hit record highs. Schools are closed & millions of children’s are at risk. Urgent action is needed to protect their future.
— UNICEF Pakistan (@UNICEF_Pakistan) November 11, 2024
Read the full statement here: https://t.co/4vsvRW7rDj
انہوں نے حکام سے کہا ہے کہ وہ آلودگی کے خلاف موجودہ ضوابطہ کے اطلاق کو مزید موثر بنائیں اور اس سے طویل مدتی تحفظ کی خاطر ان ضابطوں میں بہتری لائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 29) حکومتوں کے لیے اس مسئلے سے نمٹنے کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا حقیقی موقع ہے۔ بچوں کو زہریلی فضا میں سانس لینے کے لیے چھوڑا نہیں جا سکتا اور ان کی صحت، تعلیم اور بہبود کو تحفظ دینے میں کسی کوتاہی کی گنجائش نہیں۔ اپنے بچوں اور ان کے مستقبل کی خاطر آلودگی پر قابو پانے کے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
سانس اور بڑھوتری کے مسائل
عبداللہ فاضل نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال سے قبل پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تقریباً 12 فیصد اموات فضائی آلودگی سے ہو رہی تھیں۔ رواں سال غیرمعمولی سموگ کے اثرات کا درست اندازہ لگانے میں وقت درکار ہو گا مگر فضا میں آلودگی کی دو سے تین گنا بڑی تعداد کے خاص طور پر حاملہ خواتین اور بچوں پر اثرات واضح ہیں۔
چھوٹے بچے فضائی آلودگی سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پھیپھڑوں کا حجم چھوٹا ہوتا ہے اور جسمانی مدافعتی نظام مضبوط نہیں ہوتا۔ سانس لینے کے دوران فضا میں موجود مضر صحت مادے ان کے پھیپھڑوں میں چلے جاتے ہیں جس سے انہیں سانس کے جان لیوا امراض کا خطرہ ہوتا ہے۔
جب حاملہ خواتین آلودہ فضا میں سانس لیتی ہیں تو ان کے ہاں قبل از وقت پیدائش، سانس کے مسائل اور ان کے بچوں میں کم وزنی کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
نومولود بچوں کے پرورش پاتے پھیپھڑوں اور دماغ پر فضائی آلودگی کے اثرات اور بھی شدید ہو سکتے ہیں۔ فضائی آلودگی میں سانس لینے سے ان کے دماغ کے عضلات کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ان کی ذہنی نمو کمزور پڑ جاتی ہے جس کے ان کی زندگی پر طویل مدتی منفی اثرات ہوتے ہیں۔
تعلیم پر نقصان دہ اثرات
عبداللہ فاضل نے تعلیم پر سموگ کے اثرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں سکولوں کو نومبر کے وسط تک بند کر دیا گیا ہے۔ اس سے صوبہ بھر میں تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے جبکہ ملک کو تعلیمی حوالے سے پہلے ہی ہنگامی حالات کا سامنا ہے جہاں دو کروڑ 62 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے۔
صاف فضا میں سانس لینا ہر بچے کا حق ہے۔ ان کی صحت اور تعلیم کے حق کو تحفظ ملنا چاہیے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر بچے کے ان حقوق کی تکمیل یقینی بنائے۔
زرعی و صنعتی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی آلودگی میں کمی لانا اور ماحول دوست و پائیدار توانائی کے فروغ کی حوصلہ افزائی کرنا بھی وقت کا تقاضا ہے۔ یہ محض موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے ہی ضروری نہیں بلکہ بچوں کی صحت کو تحفظ دینے میں بھی اس کی لازمی اہمیت ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یونیسف سموگ میں کمی لانے کے لیے پنجاب حکومت کو اس مسئلے سے نمٹنے کے اقدامات میں رہنمائی مہیا کر رہا ہے۔ اس ضمن میں صحافیوں اور عام لوگوں سے رابطہ کر کے انہیں آگاہی دی جا رہی ہے اور حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی سے متعلق حکمت عملی کے اطلاق کے بارے میں کام کیا جا رہا ہے۔