سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک جگہ کئی خواتین کی لاشیں رکھی ہوئی ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو کو اس دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں کہ بنگلہ دیش میں مسلمانوں کے ہاتھوں ہندو خواتین کی عصمت دری کی گئی اور انہیں قتل کیا گیا۔
بہت سے دوسرے یوزرس نے بھی اسی دعوے کے ساتھ اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں اور یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی چھان بین کی۔ ہمیں یہ ویڈیو 5 جولائی کو ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ ملا۔ جس کے ساتھ یہ بتایا گیا ہے کہ پروچن سننے کے لیے آنے والی 100 سے زائد خواتین کی جان چلی گئی۔
مزید تفتیش کے بعد، ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو اتر پردیش کے ہاتھرس میں ستسنگ کے دوران بھگدڑ کا ہے۔ اس واقعہ کے حوالے سے ہمیں این ڈی ٹی وی ہندی اور نیوز 18 ہندی سمیت کئی میڈیا رپورٹس ملیں جن میں بتایا گیا ہے کہ 2 جولائی کو ہا تھرس کے سکندراراؤ تھانہ علاقہ کے پھولرائی گاؤں میں بھولے بابا کے ستسنگ میں بھگدڑ مچ گئی۔ جس میں 100 سے زائد عقیدت مندوں کی موت ہو گئی۔ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
نتججہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو جولائی میں اتر پردیش کے ہاتھرس میں ایک ستسنگ میں بھگدڑ میں مارے گئے عقیدت مندوں کا ہے جسے بنگلہ دیش میں مسلمانوں کے ذریعہ ہندو خواتین کی عصمت دری اور قتل کا بتاکر گمراہ کن دعویٰ کیا گیا ہے۔