امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ایک مشکل اور پریشان کن عمل بن گیا ہے جبکہ علاقے میں شدید لڑائی بدستور جاری ہے اور لوگوں کو بے پایاں تکالیف کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے ‘اوچا‘ کی فراہم کردہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں محدود رسائی کے باعث وہاں غذائیت کی فراہمی کے نئے مراکز کے قیام میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اوچا’ نے دیرالبلح اور خان یونس میں یہ مراکز قائم کرنا ہیں جس میں اسے تاحال کامیابی نہیں مل سکی۔ تاہم ادارہ ان علاقوں سمیت المواصی اور غزہ شہر میں امداد کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہا ہے۔
People in #Gaza desperately need healthcare. Only a fraction of @UNRWA health centres are operational.
— UNRWA (@UNRWA) June 27, 2024
Our teams in Nuseirat continue to serve families, but a severe shortage of medicine & fuel is hampering lifesaving operations. Safe & sustained aid access can’t wait any longer pic.twitter.com/p1W5AagO0j
خوراک کی فراہمی متاثر
جنوبی اور وسطی غزہ میں جاری شدید لڑائی کے باعث عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کو بھی امداد کی فراہمی میں مشکلات درپیش ہیں۔ غزہ میں آنے والی انسانی امداد کی مقدار بھی محدود ہے اور سلامتی کے مسائل کی وجہ سے اس کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ ‘ڈبلیو ایف پی’ نے مشکل حالات کے باجود جون میں 766,000 افراد کو مدد پہنچائی تاہم اب علاقے میں امدادی سامان کے ذخائر بہت محدود رہ گئے ہیں۔
سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا کہ رواں ماہ ‘ڈبلیو ایف پی’ نے ‘کمیونٹی کچن’ کے نظام کے ذریعے دیرالبلح اور خان یونس میں 300,000 لوگوں کو 94 لاکھ تیار شدہ کھانے مہیا کیے۔
‘ڈبلیو ایف پی’ نے بتایا ہے کہ کھانا بنانے کے لیے استعمال ہونے والی گیس کی کمی اور بجلی نہ ہونے کے باعث علاقے میں یہ کچن اور تنور چالو رکھنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
بڑھتے طبی مسائل
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ غزہ کے لوگ اب تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے پر اور جا بجا پھیلے گندے پانے کے قریب رہ رہے ہیں۔ گنجان پناہ گاہوں میں بڑے پیمانے پر طبی مسائل جنم لے رہے ہیں جبکہ پانی، ایندھن اور طبی سازوسامان کی شدید کمی ہے اور سخت گرمی کے موسم میں لوگوں کی صحت کو بڑے پیمانے پر خطرات لاحق ہیں۔
سٹیفن ڈوجیرک نے کہا کہ ‘انرا’ رواں ماہ ٹھوس فضلہ اکٹھا کر کے عارضی جگہوں پر تلف کرے گا تاہم ایندھن کی قلت کے باعث یہ کام سست رفتار ہو گا۔ اس کمی کے باعث جنوبی غزہ میں سمندری پانی کو صاف کرنے کے لیے چلانے والے بجلی کے فیڈر کو چالو رکھنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ‘انرا’ غزہ کی بے گھر آبادی کو پناہ مہیا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے تاہم بڑی تعداد میں لوگوں کی متواتر نقل مکانی کے باعث خیموں کی قلت ہو گئی ہے جس سے رہائش کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔