فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ رفح سے 10 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جنہیں ہر جگہ خوراک کی قلت اور طبی سہولیات سے محرومی کا سامنا ہے۔
‘انرا’ کے مطابق رفح میں ادارے کی تمام 36 پناہ گاہیں خالی ہو چکی ہیں۔ انخلا کرنے والی بیشتر آبادی نے ملحقہ علاقے خان یونس کا رخ کیا ہے جہاں اس وقت 17 لاکھ لوگ مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اور اس کے شراکت دار مشکل حالات کے باوجود ان لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔
ملبے پر قیام
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ جو لوگ بدستور رفح میں مقیم ہیں انہیں مدد پہنچانے کے مواقع بے حد محدود ہیں۔ علاقے میں سڑکیں غیرمحفوظ ہیں، رسائی محدود ہے اور بیشتر شراکت داروں اور امدادی اداروں کو بھی نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔
پناہ کا سامان میسر نہ ہونے کے باعث رفح سے انخلا کرنے والے ہزاروں خاندانوں نے خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں پناہ لے رکھی ہے۔
غزہ میں آٹھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران علاقے کی نصف سے زیادہ آبادی رفح میں پناہ گزین تھی۔ گزشتہ ماہ کے آغاز میں اسرائیلی فوج نے علاقے میں حملے شروع کرتے وقت اسے انخلا کا حکم دیا تھا۔
‘انرا’ کا کہنا ہے کہ وہ ان پناہ گزینوں کو ہرممکن مدد پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے جن میں بیشتر گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
خواتین کی مشکلات
اقوام متحدہ کے فںڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ رفح سے نقل مکانی کرنے والوں میں 18,500 حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔ تقریباً 10 ہزار خواتین بدستور رفح میں مقیم ہیں جنہیں مایوس کن حالات کا سامنا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ عمومی طبی خدمات اور حمل و زچگی کے دوران درکار سازوسامان تک رسائی نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے ماؤں اور بچوں کی صحت سنگین خطرات سے دوچار ہے۔
‘انرا’ کے مطابق پناہ گزینوں کی آبادیوں میں تقریباً 690,000 خواتین اور لڑکیاں ایام ماہواری میں درکار صحت و صفائی کے سامان، اخفا اور پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔
ہولناک زندگی
فلسطینی علاقوں کے لیے ‘ڈبلیو ایف پی’ کے ڈائریکٹر میتھیو ہولنگورتھ نے خبردار کیا ہے کہ صحت عامہ کے حوالے سے خدشات اب بحرانی درجے سے آگے بڑھ گئے ہیں اور غزہ میں روزمرہ زندگی ہولناک اور تباہ کن منظر پیش کرتی ہے۔
لوگ رفح سے نکل کر جن جگہوں پر پناہ لینے کے لیے مجبور ہوئے ہیں وہاں نہ تو صاف پانی میسر ہے نہ طبی سہولیات موجود ہیں اور نہ ہی ضرورت کے مطابق خوراک میسر ہے جبکہ مواصلاتی رابطوں کا بھی کوئی انتظام نہیں۔
دو روز قبل امریکہ کے صدر بائیڈن نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے دی گئی تجاویز کا اعلان کیا تھا جسے دنیا بھر میں سراہا گیا اور علاقے میں پائیدار امن کے قیام کی جانب پہلا قدم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم ان تجاویز پر تاحال کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔