چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیے جانے کے خلاف عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ اس معاملے میں عرضی گذار نیشنل کانفرنس کے رہنما اکبر لون کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل عدالت میں پیروی کر رہے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کی سماعت کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ کپل سبل نے بریگزٹ جیسے ریفرنڈم کی دلیل پیش کی۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے کہا کہ بریگزٹ کی طرح کشمیر میں ریفرنڈم ممکن نہیں، عوام کی رائے صرف قائم شدہ اداروں سے لیں۔
کپل سبل کی اس دلیل پر سوشل میڈیا یوزرس برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ڈی ڈی نیوز کے اینکر اور ایڈیٹر اشوک شریواستو نے سماعت کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا،’#NoConfidenceMotionکی خبروں کے درمیان، ایک خطرناک خبر لوگوں کی نظروں میں آنے سے رہ گئی۔ کانگریسی کپل سبل نے سپریم کورٹ میں #Kashmir میں رائے شماری کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ I.N.D.I.A. کے رہنما ہیں جو بھارت کی سپریم کورٹ میں پاکستان کے لیے پیروی کر رہے ہیں‘۔
Tweet Archive Link
اشوک شریواستو کے اس ٹویٹ کو 9000 ہزار سے زیادہ ری ٹویٹس اور 14000 سے زیادہ لائکس مل چکے ہیں، جبکہ تین لاکھ سے زائد افراد اسے دیکھ چکے ہیں۔
وہیں دیگر یوزرس نے بھی سپریم کورٹ میں سینیئر وکیل کپل سبل کو اسی طرح ’کانگریسی‘ بتا رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
دوسری جانب سوشل میڈیا پر کچھ یوزرس، شنوائی کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کپل سبل کو سماج وادی پارٹی کا راجیہ سبھا رُکن گردان رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کے ساتھ کپل سبل کو ’کانگریسی‘ قرار دیا جا رہا ہے، لہذا DFRAC ٹیم نے گوگل پر کپل سبل کے ’کانگریسی رہنما‘ ہونے کے بارے میں کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔ اخبار دی ہندو نے 25 مئی 2022 کو خبر شائع کی ہے، جس کی سرخی میں بتایا گیا ہے کہ کپل سبل نے کانگریس چھوڑ دی، سماجوادی پارٹی کی حمایت سے راجیہ سبھا کا الیکشن لڑیں گے۔
وہیں 26 مئی 2023 کو ٹائمس آف انڈیا نے نیوز پبلش کی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ- کانگریس کو دھچکا دیتے ہوئے سینیئر رہنما کپل سبل نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا اور بدھ کے روز اترپردیش سے آزاد امیدوار کے طور پر آئندہ راجیہ سبھا الیکشن کے لیے پرچۂ نامزدگی داخل کیا۔ انھیں اکھیلیش یادو کی قیادت والی سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی حمایت مل رہی ہے۔
وہیں، ہم نے راجیہ سبھا کی آفیشیل ویب سائٹ پر جا کر کپل سبل کے بارے میں معلومات یکجا کی۔ ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، کپل سبل کی پارٹی کے نام پر آزاد و دیگر (Independent & Others) تحریر ہے۔
ٹیم DFRAC کو حال-فی الحال کی کوئی ایسی میڈیا رپورٹ نہیں ملی جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ کپل سبل نے دوبارہ کانگریس جوائن کیا ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ڈی ڈی نیوز کے اینکر اور ایڈیٹر اشوک شریواستو و دیگر سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے سینیئر وکیل کپل سبل کو ’کانگریسی‘ یا سماجوادی پارٹی کا رہنما بتانا گمراہ کُن ہے، کیونکہ فی الحال وہ کسی پارٹی کے رکن نہیں ہیں، بلکہ وہ راجیہ سبھا کے آزاد رکن ہیں۔