جنرل اسمبلی: غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور جنرل اسمبلی: غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور

جنرل اسمبلی: غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور

Featured

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں فوری، غیرمشروط اور مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور قحط کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی بحال کرنے کے مطالبے پر مبنی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔

قرارداد پر رائے شماری کے وقت 193 رکنی اسمبلی میں 180 ارکان موجود تھے جن میں سے 149 نے اس کے حق اور 12 نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 19 ممالک نے رائے شماری میں شرکت نہیں کی۔

یہ قرارداد غزہ میں جنگ بندی کے لیے 4 جون کو سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد کی ناکامی کے بعد لائی گئی۔ کونسل کے 10 غیرمستقبل ارکان کی جانب سے پیش کردہ اُس قراراد کو مستقل رکن امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔

جنرل اسمبلی میں حالیہ قرارداد سپین کی قیادت میں 23 رکن ممالک نے پیش کی جن میں فلسطین بھی شامل تھا۔ اس میں غزہ کی جنگ کو فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ بھوک کو جنگی ہتھیار  بنانے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی میں عائد کردہ رکاوٹوں کو دور کرے۔

اگرچہ رکن ممالک اسمبلی کی قراردادوں پر عملدرآمد کے پابند نہیں ہیں لیکن ان کی سیاسی و اخلاقی اہمیت ضرور ہوتی ہے۔

جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ۔

UN Photo/Eskinder Debebe

سلامتی کونسل کی بے بسی

جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے ہولناک حالات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ہنگامی صورتحال کے باوجود سلامتی کونسل ایک مرتبہ پھر اس مسئلے پر بے بس دکھائی دی اور امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر رہی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں بے گناہ خواتین اور بچوں کی متواتر ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں جہاں شہریوں کو درپیش مصائب کا کوئی اختتام دکھائی نہیں دیتا۔ اسی طرح، لوگوں کو یرغمال بنا کر رکھنا بھی ناقابل قبول ہے۔

فائلیمن یانگ نے کہا کہ رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون سے اپنی وابستگی کا عملی مظاہرہ پیش کرتے ہوئے بامعنی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ آئندہ ہفتے نیویارک میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس رکن ممالک کے لیے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں امن کے لیے اپنے عزم کے اظہار کا موقع ہو گا۔

امداد کی بحالی کا مطالبہ

اقوام متحدہ میں سپین کے مستقل سفیر ہیکٹر ہوزے گومز ہرنانڈز قرارداد پیش کرنے میں شریک ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سپین نے فلسطین کے ساتھ مل کر اس قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ کے فریقین بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

قرارداد میں خوراک، ادویات، طبی سازوسامان، ایندھن، پناہ کے سامان اور پینے کے صاف پانی کی غزہ میں مکمل، تیزرفتار، محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔

انہوں نے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بحال کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے پیش کردہ پانچ نکاتی منصوبے کی حمایت بھی کی۔

حالیہ دنوں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ وہ غزہ کے لیے کسی ایسے امدادی منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا جس میں بین الاقوامی قانون یا امداد کی فراہمی کے بنیادی اصولوں کا احترام نہ کیا گیا ہو۔

اقوام متحدہ میں سپین کے مستقل سفیر ہیکٹر ہوزے گومز ہرنانڈز۔

UN Photo/Eskinder Debebe

قرارداد کے اہم نکات

  • جنگ بندی: جنرل اسمبلی میں مںظور کی جانے والی اس قرارداد میں تمام فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری، غیرمشروط اور مستقل جنگ بندی عمل میں لائیں۔
  • یرغمالیوں کا مسئلہ: حماس اور دیگر مسلح فلسطینی گروہوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی قید میں تمام یرغمالیوں کو بلاتاخیر اور غیرمشروط طور پر رہا کریں۔
  • قرارداد 2735 پر عملدرآمد: سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 (2024) پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ بھی اس قراداد کا حصہ ہے جس میں جنگ بندی، یرغمالیوں/قیدیوں کے تبادلے، نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
  • بین الاقوامی قانون: قرارداد میں تمام فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کی پاسداری کریں اور اس ضمن میں بالخصوص شہریوں کا تحفظ اور انہیں نقصان پہنچانے والوں کا محاسبہ یقینی بنایا جائے۔
  • بھوک بطور جنگی ہتھیار: قرارداد میں بھوک اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
  • امدادی رسائی: غزہ بھر میں انسانی امداد (خوراک، ادویات، پانی، پناہ کے سامان اور ایندھن) کی مکمل، محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی کے مطالبات بھی قرارداد کا حصہ ہیں۔
  • حراستیں: اس میں قیدیوں سے انسانی سلوک روا رکھنے اور ناجائز طور پر گرفتار کیے گئے تمام افراد  کی رہائی اور دوران قید انتقال کر جانے یا ہلاک ہونے والوں کی باقیات کی واپسی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
  • ‘آئی سی جے کی شمولیت: قرارداد میں عالمی فوجداری عدالت سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داریوں سے متعلق مشاورتی رائے دینے کی درخواست کا تذکرہ بھی شامل ہے۔
  • محاصرے کا خاتمہ: اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ فوری ختم کرے اور امداد کی فراہمی کے لیے تمام سرحدی راستے کھولے۔
  • جرائم پر احتساب: قرارداد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔
  • اقوام متحدہ کے عملے کا تحفظ: تمام رکن ممالک سےکہا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے کام اور اس کے اہلکاروں کو جنگی کارروائیوں سے حاصل استثنیٰ کا احترام یقینی بنائیں۔
  • امدادی اور طبی کارکنوں کا تحفظ: قرارداد میں امدادی کارکنوں، اقوام متحدہ کے اہلکاروں، طبی عملے، مراکز اور گاڑیوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔جنرل اسمبلی کے اجلاس سے امریکہ، روس، عرب گروپ، اسرائیل اور فلسطینی اتھاڑتی سمیت کئی دوسرے ممالک کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔