سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک بزرگ شخص کو گائے کے بچھڑے کو رسی سے باندھ کر کھینچتے ہوئے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں بزرگ شخص کے پیچھے ایک پولیس اہلکار بھی چلتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
وائرل ویڈیو کے تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر "سدرشن نیوز دہلی” نے لکھا کہ: "نارتھ ایسٹ دہلی کے اندر جہادیوں نے لگتا ہے، حکومت کے حکم کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ کھلے عام بقرعید پر چھوٹی چھوٹی گائے ماتا کو باندھا گیا ہے اور @DCPNEastDelhi لگتا ہے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھا ہے۔ اس لیے عثمان پور SHO نے گؤ رکھشکوں کو جیل بھجوا دیا ہے۔ @CPDelhi @LtGovDelhi @CMODelhi @KapilMishra_IND”

Source: X
اس کے علاوہ کئی دوسرے یوزرس نے بھی اسی طرح کے دعوے کے ساتھ یہ ویڈیو شیئر کی ہے۔ جسے یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو سے متعلق دعوے کی جانچ کے لیے DFRAC نے متعلقہ کی ورڈز کی مدد سے تحقیق کی۔ اس دوران دہلی پولیس شمالی ایسٹ کا ایک سرکاری بیان سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ: "شری رام کالونی کے رہائشی محمد صغیر، کھجوری خاص علاقے میں ڈیری چلاتے ہیں اور انہوں نے کئی گائے اور بھینسیں پال رکھی ہیں۔ ویڈیو میں نظر آ رہا بچھڑا ان کی ڈیری میں محفوظ پایا گیا ہے۔ عید پر اس کی قربانی کا دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں۔”

Source: X
اسی کے ساتھ ایک اور پوسٹ میں محمد صغیر کی اپنی پالی ہوئی گائے کے ساتھ تصویر بھی شیئر کی گئی ہے۔

Source: X
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا یہ دعویٰ کہ عید الاضحی پر قربانی کے لیے گائے کو باندھا گیا، گمراہ کن اور بے بنیاد ہے۔