فیکٹ چیک: بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی حامی خاتون کی پٹائی کی ویڈیو فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ ہوا وائرل

فیکٹ چیک: بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی حامی خاتون کی پٹائی کی ویڈیو فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ ہوا وائرل

Fact Check Featured Misleading-ur

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے کہ بنگلہ دیش میں ہندو خاتون کو اسلامی شریعت کے تحت سزا دی جا رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون کو بھیڑ کی طرف سے مارا جا رہا ہے۔

اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ‘ثناتی ہندو راکیش (مودی کا خاندان)’ نامی یوزر نے لکھا: "گرافک وارننگ: بنگلہ دیش میں ہندو خواتین کو اسلامی شریعت کے تحت سخت حقیقتوں کا سامنا ہے۔”

Link

اسی طرح کے دعوے کے ساتھ یہ ویڈیو کئی دیگر یوزرس نے بھی شیئر کی ہے، جسے یہاں اور یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔

فیکٹ چیک:

DFRAC کی ٹیم نے اس وائرل ویڈیو کی جانچ کی۔ ہمیں معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو فروری کے مہینے کی ہے۔ ہمیں اس واقعے سے متعلق بنگالی زبان میں شائع متعدد میڈیا رپورٹس ملی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب دھان منڈی 32 میں واقع ایک مکان کے سامنے ’جے بنگلا‘ کے نعرے لگانے پر ایک خاتون سمیت دو افراد کی پٹائی کی گئی۔

درحقیقت، 32 نمبر دھان منڈی میں بنگلہ دیش کے بانی صدر شیخ مجیب الرحمٰن کے نام پر قائم ’بنگ بندھو میوزیم‘ کو توڑا جا رہا تھا۔ اسی دوران وہاں ایک خاتون عوامی لیگ کی حمایت میں بات کرنے لگی، جس کے بعد وہاں موجود بھیڑ نے اس کی پٹائی کر دی۔

بنگلہ دیش کی نیوز ویب سائٹ Prothom Alo کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب دھان منڈی میں ’بنگ بندھو میموریل میوزیم‘ کو توڑا جا رہا تھا، تو ایک خاتون نے اس مکان کو ’اپار باری‘ (خاص گھر) کہہ کر عوامی لیگ کے حق میں گفتگو شروع کر دی۔ اس پر وہاں موجود بھیڑ میں غصہ بھڑک اٹھا اور ان کے درمیان تکرار ہو گئی۔ بعد میں بھیڑ نے اس خاتون کی پٹائی کی اور اسے بےعزت بھی کیا۔

وہاں موجود کچھ لوگوں نے خاتون کو بچایا اور اسے اسپتال پہنچایا۔

نتیجہ:

DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو بنگلہ دیش کے فروری ماہ کی ہے، جہاں ایک عوامی لیگ کی حامی خاتون کو بھیڑ نے مارا۔ اس واقعے کا کوئی فرقہ وارانہ تعلق نہیں ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔