خصوصی رپورٹ: بھارت-پاک تنازع میں پاکستانی-ترکی میڈیا کا بھارت کے مخالف گٹھ جوڑ

خصوصی رپورٹ: بھارت-پاک تنازع میں پاکستانی-ترکی میڈیا کا بھارت کے مخالف گٹھ جوڑ

Fact Check Fake Featured Misleading-ur Report

22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے میں 27 معصوم سیاح مارے گئے۔ اس حملے کا براہ راست الزام پاکستانی دہشت گردوں پر عائد کیا گیا، جس کے بعد بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات کو پاکستان میں موجود کئی دہشت گرد ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ اس کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی صورت حال پیدا ہو گئی۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون سے حملے کیے۔ اس دوران آرمی بیس کیمپ اور ایئربیس جیسے عسکری مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ تاہم، یہ تنازع صرف جغرافیائی سرحدوں تک محدود نہ رہا بلکہ ڈیجیٹل اور معلوماتی میدان میں بھی "انفارمیشن وار” کے طور پر سامنے آیا۔ اس تنازع کے دوران روایتی جنگ کے ساتھ ساتھ معلوماتی جنگ بھی عروج پر رہی، جس میں خاص طور پر سوشل میڈیا اور بین الاقوامی خبررساں اداروں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا۔ اس معلوماتی جنگ میں بغیر تصدیق کے متعدد جھوٹی، گمراہ کن اور پروپیگنڈا پر مبنی مواد تیار اور نشر کیا گیا۔ خاص طور پر پاکستان اور ترکی کے کچھ میڈیا اداروں اور صحافیوں کا کردار اس حوالے سے خاصی تنقید کا شکار رہا۔ ان اداروں کی جانب سے کئی خبریں یا تو مکمل طور پر جعلی تھیں، یا پرانے اور غیر متعلقہ مناظر کو موجودہ واقعات سے جوڑ کر پیش کیا گیا۔

یہ رپورٹ اسی تناظر میں ان فیک اور گمراہ کن معلومات کا تجزیہ پیش کرتی ہے، جو تنازع کے دوران پاکستانی اور ترکی میڈیا کی جانب سے نشر کی گئیں۔ رپورٹ کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ کیسے میڈیا ادارے، جو عام طور پر معاشرے میں معلومات اور شفافیت کے علمبردار سمجھے جاتے ہیں، تنازع کی صورتحال میں پروپیگنڈا کے آلہ کار بن سکتے ہیں۔

اس رپورٹ کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

1 پاک-ترکی میڈیا ادارے اور ان کا گٹھ جوڑ
2 RTE اُردو کو پاکستانی چلاتے ہیں
3 پاکستانیوں نے فن لینڈ کے نام پر فیک میڈیا ادارہ بنایا
4 فیک نیوز اور پروپیگنڈا کے لیے ٹویٹر کمیونٹی کا غلط استعمال
5 فیک نیوز اور فیکٹ چیک

1-پاکستان-ترکی میڈیا ادارے اور ان کا گٹھ جوڑ:

پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو لیکر بھرپور طریقے سے فیک خبریں پھیلائی گئیں۔ ہم نے اس دوران پاکستان اور ترکی کے میڈیا اداروں اور صحافیوں کے درمیان ایک مشترکہ ربط دیکھا۔ جو فیک خبریں ترکی کے میڈیا ادارے اور صحافی پھیلا رہے تھے، وہی فیک خبریں پاکستانی میڈیا ادارے اور یوزرس بھی شیئر کر رہے تھے۔ خاص طور پر ترکی کی طرف سے پاکستان کو بھیجے جانے والے فوجی سازوسامان سے متعلق گمراہ کن اور فیک معلومات خوب پھیلائی گئیں۔ اس کے بعد جب بھارت اور پاکستان کے درمیان ڈرون اور میزائل حملے ہو رہے تھے، اس دوران بھی ترکی اور پاکستان کے میڈیا اداروں اور صحافیوں نے بھرپور فیک اور گمراہ کن معلومات شیئر کیں۔ ان چینلز میں پاکستان کے ARY نیوز، SNN نیوز، بول نیٹ ورک شامل ہیں۔ جبکہ ترکی کے میڈیا اداروں میں MISK میڈیا، RTE اردو، Clash Report اور Conflict جیسے پلیٹ فارم شامل ہیں۔

بھارتی فوج کی شبیہ کو داغدار کرنے کی کوشش:

پاکستانی میڈیا چینلز نے بھارت-پاک کے درمیان کشیدگی کے دوران بھارتی فوج اور افسران سے متعلق فیک اور گمراہ کن معلومات پھیلائیں۔ ARY نیوز، بول نیٹ ورک، اظہر سعید اور تنویر اعوان نے اس دوران یہ جھوٹی خبر پھیلائی کہ بھارتی فوج کی انٹیلیجنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس رانا کو کرپشن کے الزامات پر کالا پانی کی سزا کے طور پر انڈمان نکوبار بھیجا گیا ہے۔ یہ فیصلہ RAW کی لیک انٹیلیجنس رپورٹ کے بعد کیا گیا ہے۔ جبکہ ڈی ایس رانا کے حوالے سے یہ تمام تر دعویٰ مکمل طور پر جھوٹا تھا۔ DFRAC کے فیکٹ چیک ٹیم نے پایا کہ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس رانا کو درحقیقت کمانڈر ان چیف کے باوقار عہدے پر ترقی دی گئی تھی، اور وہ انڈمان اور نکوبار کمانڈ #CINCAN کے کمانڈر ان چیف کے طور پر تعینات ہیں، جو پہلی Tri-Services کمانڈ ہے۔

ترکی میڈیا کی جانب سے پھیلائی گئی فیک اور گمراہ کن خبریں:

MISK میڈیا، RTE اردو، Clash Report اور Conflict اپنے آپ کو میڈیا ادارے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ لیکن ان میں سے کئی کی مشتبہ سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ان کے میڈیا ادارے ہونے پر شک پیدا ہوتا ہے۔ خاص طور پر RTE اردو کے میڈیا ادارہ ہونے کا دعویٰ قابل سوال ہے کیونکہ ہماری تحقیق میں پایا گیا کہ اس ہینڈل کی سرگرمیاں مشکوک تھیں، جو کوئی بھی عام میڈیا ادارہ نہیں کرتا۔ RTE اردو کے بارے میں آگے تفصیل سے تجزیہ کیا گیا ہے، فی الحال ان میڈیا اداروں سے پھیلائی گئی کئی فیک اور گمراہ کن خبروں کا جائزہ لیتے ہیں۔

MISK میڈیا نے ایک ویڈیو کے ساتھ خبر نشر کی کہ ترکی نے اپنا سب سے طاقتور جنگی جہاز Anadolu-400 پاکستان بھیج دیا ہے۔ تاہم DFRAC کے فیکٹ چیک میں پایا گیا کہ یہ ویڈیو دو سال پرانی ہے، جسے حالیہ بتا کر شیئر کیا گیا۔ MISK میڈیا کی اس گمراہ کن خبر کو کئی پاکستانی صارفین نے شیئر کیا۔ جبکہ Conflict کے ہینڈل سے یہ خبر دی گئی کہ بھارت-پاکستان جنگ بندی کے بعد آذربائیجان میں پاکستان کی جیت کے جشن منائے گئے۔ DFRAC کے فیکٹ چیک سے معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو 2020 کا ہے۔ Clash Report نے ایک ٹویٹ میں Geo News کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ پاکستانی سائبر حملے میں بھارت کا 70 فیصد بجلی کا گرڈ ناکارہ ہو گیا ہے، جو جھوٹا دعویٰ تھا۔ بھارت کی سرکاری فیکٹ چیک ایجنسی PIB نے بھی اسے فیک نیوز قرار دیا۔ اسی طرح RTE اردو نے میانمار کی ویڈیو کو بھارت کی "پوکھرن” چوکی کی تباہی بتا کر نشر کیا۔ اس کے علاوہ بھارتی فوجیوں کی جانب سے سفید جھنڈا لہرانے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔

2-RTE اردو پاکستانی چلاتے ہیں:

RTE Urdu اپنے آپ کو ایک میڈیا ادارہ ظاہر کرتا ہے، حالانکہ ہماری تحقیق میں پایا گیا کہ اس کے میڈیا ادارہ ہونے پر شبہ ہے۔ ہم نے پایا کہ RTE کا مطلب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان (Recep Tayyip Erdoğan) کے نام کے پہلے تین حرف ہیں۔ اس ہینڈل سے بھارت-پاکستان تنازع کے دوران بے تحاشا فیک اور گمراہ کن خبریں پھیلائی گئیں۔ اس ہینڈل کی مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے اسے بھارت میں ویڈھ ہیلڈ یعنی معطل کر دیا گیا ہے۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ ہینڈل پاکستانی شخص کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔

RTE اردو کی حقیقت کیا ہے؟

ہم نے RTE اردو کے فیس بک اکاؤنٹ کی تفتیش کی۔ پایا کہ اس پیج کو 9 جولائی 2016 کو Rajab Tayyab Erdoğan کے نام سے بنایا گیا تھا۔ پھر 12 اگست 2020 کو اس کا نام RT Erdoğan رکھا گیا، اور آخر میں 12 اپریل 2021 کو اس کا نام RTEUrdu رکھ دیا گیا تاکہ اسے ایک میڈیا ادارہ ظاہر کیا جا سکے۔ اس پیج کا آپریشن 3 ملکوں کے 5 افراد کرتے ہیں جن میں ترکی سے 3، آسٹریلیا اور ہانگ کانگ سے ایک ایک شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پیج پر ترکی کا کنٹری کوڈ +90 کے ساتھ ایک فون نمبر +905010982782 درج ہے۔ واٹس ایپ پر چیک کرنے پر اس نمبر پر ایک شخص کی تصویر نظر آتی ہے۔ ریورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ اس شخص کا نام یحییٰ صلاح ہے۔

یحییٰ صلاح کون ہے؟

یحییٰ صلاح کا ہمیں انسٹاگرام اکاؤنٹ ملا، جہاں سے اس کی سرگرمیوں کا پتا چلا۔ یہ شخص پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کا رہنے والا ہے اور اس وقت ترکی کے شہر قیصری میں مقیم ہے۔ اس کی ابتدائی تعلیم پاکستان میں ہوئی اور بعد میں یہ تعلیم کے لیے ترکی آیا اور وہیں رہائش پذیر ہے۔

لنک- فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس

3-پاکستانیوں نے فن لینڈ کے نام پر بنایا فیک میڈیا ادارہ:

SNN News یعنی Scandinavian News Network کا دعویٰ ہے کہ یہ فن لینڈ کا بین الاقوامی خبررساں ادارہ ہے۔ لیکن کیا یہ واقعی فن لینڈ کا ادارہ ہے یا پھر پاکستانیوں نے فن لینڈ کا نام استعمال کر کے پروپیگنڈا کے لیے فیک میڈیا ادارہ بنایا ہے؟ اس کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

SNN News کیا ہے؟

SNN News تقریباً ہر پلیٹ فارم پر موجود ہے۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر @snnfinalnd کے نام سے ہے۔ فیس بک پر اس کا لنک: Facebook ہے۔ یہ ادارہ غیر جانبدار اور قابل اعتماد صحافت کا دعویٰ کرتا ہے۔

فن لینڈ نہیں، پاکستان سے آپریٹ ہو رہا ہے SNN News:

ہماری ٹیم نے جب اس کے فیس بک پیج کی تفتیش کی تو پایا کہ یہ صفحہ پاکستان سے آپریٹ ہو رہا ہے۔ پیج پر لوکیشن اسلام آباد، پاکستان دی گئی ہے اور فون نمبر پاکستان کے کوڈ +92 کے ساتھ ہے۔ یہ نمبر اُس شخص کا ہے جس کا نام اسامہ زاہد ہے۔

SNN News کون چلاتا ہے؟

فیس بک پیج کی جانچ میں ہماری ٹیم نے پایا کہ یہ پیج پہلے اسامہ زاہد کے نام پر تھا، جسے بعد میں SNN News میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہ پیج پاکستان سے تین افراد چلا رہے ہیں۔

اسامہ زاہد کون ہے؟

فیس بک پیج کی تفتیش میں پایا کہ وہاں اسامہ زاہد کا ٹوئٹر ہینڈل بھی دیا گیا ہے۔ اسامہ خود کو ایوارڈ یافتہ صحافی بتاتا ہے۔ اسامہ کے مطابق وہ پاکستانی میڈیا ادارے آج ٹی وی سمیت کئی اداروں سے منسلک رہ چکا ہے۔

فن لینڈ کی حقیقی میڈیا ایجنسیاں:

DFRAC نے فن لینڈ کی میڈیا ایجنسیوں کے بارے میں گوگل پر کچھ کی ورڈز تلاش کیے۔ بی بی سی کی ویب سائٹ پر ‘فن لینڈ میڈیا گائیڈ’ ملا، جس میں واضح طور پر کہیں بھی SNN News کا ذکر نہیں۔ جاگرن جوش نے بھی فن لینڈ کی میڈیا کمپنیوں پر رپورٹ دی، جس میں بھی SNN News شامل نہیں ہے۔

4-فیک خبروں اور پروپیگنڈا کے لیے ٹوئٹر کمیونٹی کا غلط استعمال:

ایکس نے پلیٹ فارم پر یوزرس کو گروپ بنا کر جڑنے اور معلومات شیئر کرنے کا فیچر ‘کمیونٹی’ دیا ہے۔ ہم نے پایا کہ پاکستان کے دو صحافی، احتشام الحق اور تنویر اعوان نے کئی کمیونٹیز بنائیں جن کے ذریعے بھرپور فیک اور گمراہ کن معلومات پھیلائی گئیں۔

تنویر اعوان تین کمیونٹی کا ایڈمن ہے: Pakistan News Updates (2800 ممبران)، Pakistan Updates (7000 ممبران)، اور Pakistan (600 ممبران)۔ احتشام الحق ایک کمیونٹی ‘Pakistan’ (16700 ممبران) کا ایڈمن ہے۔ ان میں ایک جیسے جھوٹے دعوے کیے گئے جیسے بھارتی رافیل طیارہ گرانا، ایئربیس تباہ ہونا، خاتون پائلٹ شیوامی سنگھ کی گرفتاری، اور بھارتی فوجیوں کا سفید جھنڈا لہرانا۔ فیک پوسٹس کا عروج 7 اور 8 مئی کو دیکھا گیا۔

5-فیک خبریں اور فیکٹ چیک:

7 مئی سے 11 مئی تک پاکستانی و ترک صحافیوں، میڈیا اداروں اور عام یوزرس کی جانب سے بڑی تعداد میں فیک اور گمراہ کن معلومات سوشل میڈیا پر پھیلائی گئیں۔

DFRAC کی ٹیم نے اس دوران 50 سے زائد جھوٹے یا گمراہ کن دعوؤں کی جانچ کی۔ یہاں کچھ نمایاں فیک خبروں کا فیکٹ چیک پیش کیا جا رہا ہے:

فیک/گمراہ کن خبر 1:

پاکستانی صحافی حامد میر نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری تصادم میں پاکستان نے بھارت کے کئی فائٹر جیٹس مار گرائے، جن میں ایک اخنور سیکٹر اور دوسرا بٹھنڈا میں گرایا گیا۔

فیکٹ چیک:
DFRAC کی ٹیم نے پایا کہ یہ تصویر دراصل 2021 میں پنجاب کے موقا ضلع میں مگ-21 فائٹر جیٹ کے حادثے کی ہے۔ حامد میر کا دعویٰ غلط اور گمراہ کن تھا۔

فیک/گمراہ کن خبر 2:

ARY نیوز نے ایک تصویر کے ساتھ خبر دی کہ یہ بھارتی فائٹر جیٹ کو مار گرانے کی تصویر ہے۔

فیکٹ چیک:
DFRAC کے مطابق یہ تصویر بھی 2021 میں پنجاب کے موقا میں مگ-21 جیٹ کے حادثے کی ہے، جس کا موجودہ تصادم سے کوئی تعلق نہیں۔

فیک/گمراہ کن خبر 3:

RTE Urdu نے ایک ویڈیو شیئر کر کے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج نے باغسر سیکٹر میں بھارت کی پوکھرن چوکی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا، جس کے بعد لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھ گئی۔

فیکٹ چیک:
DFRAC کی تحقیق میں پتا چلا کہ یہ ویڈیو بھارت کی نہیں، بلکہ ’Voice of Myanmar‘ کے فیس بک پیج پر 7 مارچ 2024 کو پوسٹ کی گئی تھی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ RTE Urdu کا دعویٰ غلط اور گمراہ کن تھا۔

فیک/گمراہ کن خبر 4:

SNN News اور اسامہ زاہد نے حال ہی میں لیپا ویلی میں بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان فائرنگ کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں فائرنگ کے مناظر دکھائے گئے۔

فیکٹ چیک:
یہ ویڈیو حالیہ نہیں ہے، بلکہ 2 اپریل کو ایک یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کی گئی تھی۔ جبکہ بھارت-پاکستان کشیدگی 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد بڑھی۔ اس لیے یہ دعویٰ بھی جھوٹا تھا۔

فیک/گمراہ کن خبر 5:

ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے بھارت-پاکستان تنازع کے لیے بھارت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے “north korean leader kim jong-un blames India” جیسے کلیدی الفاظ کے ساتھ گوگل پر تلاش کیا، لیکن ایسی کوئی قابل اعتماد میڈیا رپورٹ نہیں ملی جو اس دعوے کی تصدیق کرے۔
یہ دعویٰ بھی بے بنیاد اور من گھڑت تھا۔

نتیجہ:

بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازع میں معلوماتی جنگ ایک اہم پہلو بن کر سامنے آئی، جہاں سوشل میڈیا پر جھوٹی اور گمراہ کن خبریں وائرل ہوئیں۔ پاکستانی و ترکی میڈیا کی سرگرمیاں مشتبہ رہیں، جنہوں نے بغیر تصدیق جھوٹی تصاویر و ویڈیوز شیئر کیں۔ ان کا مقصد عوام کے جذبات بھڑکانا، عالمی برادری کو گمراہ کرنا اور بھارتی فوج کی شبیہ خراب کرنا تھا۔ ترکی کے کئی میڈیا پلیٹ فارمز نے بغیر حقائق کے پاکستان حمایتی مواد کو پھیلایا۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف صحافت کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہیں بلکہ علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ آج کے دور میں "اطلاعات” بھی ایک ہتھیار بن چکی ہیں، جن کا استعمال سیاسی اور سفارتی فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔