Home / Misleading-ur / فیکٹ چیک: کشی نگر کی دلت لڑکی سے زیادتی کے واقعے کو ایودھیا کا بتا کر گمراہ کن دعویٰ کیا گیا۔

فیکٹ چیک: کشی نگر کی دلت لڑکی سے زیادتی کے واقعے کو ایودھیا کا بتا کر گمراہ کن دعویٰ کیا گیا۔

کشی نگر کی دلت لڑکی سے زیادتی کے واقعے کو ایودھیا کا بتا کر گمراہ کن دعویٰ کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، وائرل ویڈیو میں ایک مولانا کو پولیس کی حراست میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کردعویٰ کر رہے ہیں کہ ایک مولانا نے ایودھیا کی ایک 22 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ زیادتی کی ہے –

کلپنا سریواستو نامی ایک یوزر نے یہ ویڈیو شیئر کر لکھا، "ایودھیا کی دلت 22 سالہ لڑکی کا مولانا نے کیا بلاتکار ۔ اب اس کے نام نہ تو راون لکھے گا اور نہ ہی کانگریسی اور نہ ہی اکھلیش۔”

Link

اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کر ایسے ہی دعوے کیے ہیں جنہیں یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔

فیکٹ چیک

ڈی فریک ٹیم نے وائرل دعوے کی جانچ کے لیے متعلقہ کی ورڈس سرچ کیے۔ ہمیں نوبھارت ٹائمس 14 اگست 2024 کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہےکہ اترپردیش کے کشی نگر میں ایک دلت نابالغ لڑکی کو مدرسے میں پڑھانے والا ایک مولانا بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ بھگا لے گیا اور زبردستی جسمانی تعلقات بنا کر اسے حاملہ کر دیا۔ نابالغ لڑکی کا مذہب تبدیل کر اس کا نام بھی تبدیل کر دیا۔ نابالغ لڑکی کی ماں نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔ جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم مولانا کو گرفتار کر لڑکی کو اہل خانہ کے حوالے کر دیا۔

اس رپورٹ میں ملزم مولانا کا نام محمد اویس بتایا گیا ہے، جو جٹہا بازار کے ایک گاؤں کی مسجد میں رہتا تھا۔ وہ لڑکی کو بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ مغربی بنگال کے دیناج پور لے گیا۔ مولانا نے نابالغ کا مذہب تبدیل کرایا اور لڑکی کا نیا نام رانی خاتون رکھ دیا۔ اس واقعے کے تقریباً 9 مہینے گزر جانے کے بعد، نابالغ کے اہل خانہ 9 اگست کو پولیس کے پاس پہنچے۔

Link

اس کے علاوہ ہندوستان اخبار کی ویب سائٹ پر شائع 13 اگست 2024 کی رپورٹ میں بھی ملزم مولانا کی گرفتاری کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

Link

نتیجہ

ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے یہ واقعہ ایودھیا کا نہیں بلکہ کشی نگر کی اگست 2024 کی ہے ۔ جب کشی نگر پولیس نے دلت لڑکی کو اغوا کر اس کے ساتھ درندگی کرنے اور اس کا مذہب تبدیل کروانے کے الزام میں ایک مولانا کو گرفتار کیا تھا۔ اسی وجہ سے یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔

Tagged: