![© UNHCR/Youssef Badawi پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی شام اور لبنان کی سرحد پر واقع ایک امیگریشن و پاسپورٹ مرکز کا دورہ کرتے ہوئے۔](https://dfrac.org/wp-content/uploads/2025/01/shammm-1024x464.jpg)
© UNHCR/Youssef Badawi پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی شام اور لبنان کی سرحد پر واقع ایک امیگریشن و پاسپورٹ مرکز کا دورہ کرتے ہوئے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ شام کے لوگوں کو اپنے ملک کی تعمیرنو اور نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی میں مدد دینے کے لیے بڑے پیمانے پر اور فیصلہ کن اقدامات کرے۔
شام کا دورہ مکمل کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ملک میں سالہا سال کے بحرانوں اور خونریزی کے بعد بہتری کے حالیہ موقع سے فائدہ اٹھانا ہو گا۔ بہت سے لوگ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملک اور گھروں کو واپس آ رہے ہیں تاہم انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کے گھر تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے، بنیادی ڈھانچے کی حالت دگرگوں ہے اور بڑے پیمانے پر غربت پھیلی ہے۔
انہوں نے عطیہ دہندگان سے اپیل کی کہ وہ بڑے پیمانے پر امدادی ضروریات کو پورا کرنے اور ملک کی طویل مدتی بحالی میں مدد دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں تمام لوگوں کے حقوق کو تحفظ دینا بھی ضروری ہے تاکہ لوگوں کی واپسی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو سکے۔
گیارہ لاکھ پناہ گزینوں کی واپسی
ستمبر کے بعد بیرون ملک میں مقیم پانچ لاکھ سے زیادہ شامی پناہ گزین اپنے ملک واپس آ چکے ہیں۔ ان میں دو لاکھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اسد حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد واپسی اختیار کی ہے۔ شام کے اندر بے گھر ہو جانے والے تقریباً چھ لاکھ لوگ بھی اپنے علاقوں میں واپس آئے ہیں۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق، 74 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہیں جبکہ 60 لاکھ نے مختلف ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔
‘یو این ایچ سی آر’ کے حالیہ جائزے کی رو سے لبنان، مصر، اردن اور عراق میں 27 فیصد شامی پناہ گزین آئندہ 12 ماہ کے دوران ملک میں واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسد حکومت کے خاتمے سے قبل ایسے لوگوں کی تعداد دو فیصد سے بھی کم تھی۔
پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ
اس دورے میں فلیپو گرینڈی نے دارالحکومت دمشق میں ملک کے رہنما احمد الشرح سمیت عبوری حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتوں میں پناہ گزینوں کی باوقار اور محفوظ واپسی پر تبادلہ خیال کیا۔
ہائی کمشنر نے المسنٰی اور باب الہوا جیسے اہم سرحدی راستوں پر پناہ گزینوں سے بھی ملاقات کی جو اب شام میں واپس آ رہے ہیں۔ حلب میں قیام پذیر پناہ گزین خاندانوں نے انہیں ملک واپسی پر درپیش کڑے حالات اور تعمیرنو کے لیے اپنے فوری ضروریات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی پائیدار، محفوظ اور باوقار واپسی کے علاوہ طویل مدتی طور پر نقل مکانی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے جامع طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں روزگار پر سرمایہ کاری، طبی سہولیات، تعلیمی اداروں اور بجلی و صاف پانی کی فراہمی جیسی اہم خدمات کی بحالی درکار ہو گی۔ یہی نہیں بلکہ ملک پر عائد پابندیوں کا خاتمہ کرنا بھی ضروری ہے تاکہ بحالی کا عمل تیز ہو سکے اور بڑی تعداد میں پناہ گزین شام میں واپس آ سکیں۔
پائیدار امن کی ضرورت
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ملک میں آنے والی بڑی سیاسی تبدیلیوں کے باوجود انسانی بحران برقرار ہے۔
‘یو این ایچ سی آر’ اور اس کے شراکت دار ملک میں واپس آنے والوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انسانی امداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں رضاکارانہ طور پر واپس آنے والوں کو نقل و حمل کی سہولت اور قانونی تعاون فراہم کرنے کے علاوہ تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر نو میں مدد دی جا رہی ہے اور انہیں گدے، کمبل اور موسم سرما کے لیے گرم لباس بھی مہیا کیے جا رہے ہیں۔
فلیپو گرینڈ نے کہا ہے کہ شام اور پورے خطے کو مستحکم بنانے کے لیے پائیدار امن کا قیام ضروری ہے اور اس مقصد کے لیے ہمسایہ ممالک، عطیہ دہندگان اور شام کے عبوری حکام کو آپس میں موثر تعاون کرنا ہو گا۔