![Unsplash/Kuzzat Altay امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں مظاہرین چین میں ویغور آبادی کے خلاف مظالم پر احتجاج کر رہے ہیں (فائل فوٹو)۔](https://dfrac.org/wp-content/uploads/2025/01/Thai-1024x464.jpg)
Unsplash/Kuzzat Altay امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں مظاہرین چین میں ویغور آبادی کے خلاف مظالم پر احتجاج کر رہے ہیں (فائل فوٹو)۔
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے تھائی لینڈ کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ 48 ویغور باشندوں کی چین کو ممکنہ منتقلی فوری طور پر روکے جنہیں اپنے ملک میں واپسی پر تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیرانسانی اور توہین آمیز سلوک یا سزاؤں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چین میں ویغور اقلیت سے روا رکھا جانے والا سلوک ڈھکا چھپا نہیں۔ خدشہ ہے کہ ان لوگوں کو چین کے حوالے کیا گیا تو انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایسا کوئی اقدام پناہ گزینوں کو ان کی منشا کے خلاف واپس بھیجنے اور تشدد کے خطرات سے دوچار کرنے کی روک تھام اور ممانعت کے اصولوں سے روگردانی ہو گی۔
قیدیوں سے ناروا سلوک
اطلاعات کے مطابق تھائی لینڈ کی حکومت جن 48 ویغور مردوخواتین کو واپس بھیجنا چاہتی ہے وہ 350 افراد کے اس گروہ کا حصہ ہیں جسے 10 سال قبل تھائی لینڈ کی سرحد کو غیرقانونی طور پر عبور کرنے کی کوشش میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر ان قیدیوں کے وکلا، اہلخانہ، اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) اور پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے نمائندوں کو ان تک رسائی نہیں دی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں کو واپس نہیں بھیجا جانا چاہیے اور انہیں تھائی لینڈ میں پناہ کے طریقہ کار سمیت طبی و نفسیاتی۔سماجی اور دیگر مدد تک رسائی ہونی چاہیے کیونکہ اطلاع کے مطابق، ان میں سے 23 قیدیوں کو زیابیطس، گردوں کی خرابی، نچلا دھڑ مفلوج ہو جانے، جلدی امراض اور معدے، دل اور پھیپھڑوں کی بیماریاں لاحق ہیں۔ انہوں نے تھائی لینڈ پر زور دیا ہے کہ وہ ان قیدیوں کو بلاتاخیر اور مناسب طبی سہولیات بھی فراہم کرے۔
انہوں نے حکام سے کہا ہے کہ تمام قیدیوں سے انسانی سلوک یقینی بنایا جائے اور ان میں سے جن افراد نے کوئی جرم نہیں کیا انہیں دیگر سے علیحدہ رکھا جائے۔ تمام زیرحراست افراد کو اپنی قید کے فیصلے پر فوری عدالتی نظرثانی اور اپنی مرضی کے وکلا کی خدمات حاصل کرنے کی سہولت دی جانی چاہیے اور ان کے حقوق کی پامالیوں کا ازالہ ہونا چاہیے۔
زندگی کے حق سے محرومی
اطلاعات کے مطابق، گزشتہ 11 سال کے دوران تھائی لینڈ میں دو بچوں سمیت پانچ ویغور قیدی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ دوران حراست ہلاکتیں ریاستی حکام کی جانب سے قیدیوں کو زندگی کے حق سے ناجائز طور پر محروم کیے جانے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے قیدیوں کی گرفتاری اور انہیں طویل عرصہ تک زیرحراست رکھے جانے کی فوری و موثر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ انہیں انسانی حقوق کے بین الاقومی ضابطوں کے خلاف ناجائز طور پر قید کیا گیا ہے تو ان کی فوری آزادی عمل میں آنی چاہیے۔
ماہرین نے تھائی لینڈ کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ قیدیوں کو اپنے قانونی نمائندوں اور اقوام متحدہ کے اداروں تک رسائی دیں۔ انہوں نے اس بارے میں حکومت کو تحریری طور پر بھی آگاہ کیا ہے اور صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔