
© WFP/Hebatallah Munassar یمن کے اس خاندان سمیت لاکھوں دوسرے خاندان اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں کی طرف سے ملنے والی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں طویل خانہ جنگی دوسری دہائی میں بھی جاری رہی تو اس کے مزید سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یمن کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد یمن کے حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے اور امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی جوابی کارروائیاں تشویش ناک رجحان ہے۔
اسرائیل پر حوثیوں کے میزائل حملوں کے جواب میں بحیرہ احمر کی یمنی بندرگاہوں اور صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اسرائیلی کارروائیوں سے شدید نقصان ہوا ہے جس کے باعث حالیہ مہینوں میں ہونے والی امدادی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔
ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی نائب رابطہ کار جوئس مسویا نے بھی کونسل کو بریفنگ دی اور بتایا کہ امدادی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی جگہوں پر حملے نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ اس سے شہریوں کی مشکلات اور تکالیف میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو جاتا ہے۔
خانہ جنگی کے سنگین نتائج
ہینز گرنڈبرگ نے بتایا کہ جنگ کے باعث یمن کی تقریباً نصف آبادی یا ایک کروڑ 70 لاکھ لوگوں کے لیے اپنی بنیادی غذائی ضروریات کو پورا کرنا ممکن نہیں رہا۔ بندرگاہوں کو ہونے والا نقصان بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ یمن میں دو تہائی خوراک اور 90 فیصد طبی سازوسامان درآمد کیا جاتا ہے جو زیادہ تر حدیدہ کی بندرگاہ کے ذریعے ملک میں آتا ہے۔
بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے شروع ہونے کے بعد اس بندرگاہ پر اتارے جانے والے سازوسامان میں 30 فیصد تک کمی آ چکی ہے۔
ملک میں ہیضے کی وبا اور غذائی قلت بھی پھیل رہی ہے جس سے خواتین، بچے اور غریب لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
امن کا راستہ
اقوام متحدہ کے دونوں عہدیداروں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ یمن میں قیام امن کے لیے فوری اور متحدہ اقدام کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے علاقائی استحکام کی بے حد اہمیت ہے۔ ہینز گرنڈبرگ نے ملک گیر جنگ بندی اور تمام فریقین کی جانب سے معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے ٹھوس وعدوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک مرکزی بینک کی ضرورت ہے اور تیل کی برآمدات بحال ہونی چاہئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے دفتر نے ملک میں سیاسی بات چیت کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں خواتین اور نوجوانوں کی بامعنی شرکت کو ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ ملکی مستقبل کے لیے ایک مشمولہ تصور کو عملی صورت دی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ وسیع تر سیاسی عمل کی بنیاد ڈالنے کے لیے یہ کوششیں بہت اہم ہیں۔ حوثیوں کی جانب سے ناجائز طور پر حراست میں لیے گئے لوگوں کو رہا کیا جانا چاہیے جن کے خاندان کڑی تکالیف سے گزر رہے ہیں۔
سلامتی کونسل سے مطالبہ
جوئس مسویا نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام، شہری تنصیبات کا تحفظ اور امدادی کارروائیوں کے لیے درکار مالی وسائل کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خدشات کے باوجود پرامید بھی ہیں کیونکہ ملک میں امدادی رسائی کے حوالے سے قدرے پائیدار پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے جس میں 2016 کے بعد پہلی مرتبہ تعز میں امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔
اس معاملے پر کونسل کا اتحاد اور فریقین کو مذاکراتی سمجھوتے کی اہمیت کے حوالے سے متواتر پیغام جانا آنے والے مہینوں میں بہت اہم ہو گا۔ پائیدار سیاسی تصفیہ یمن میں لوگوں کی تکالیف کو کم کرنے کی جانب سب سے بہتر راہ ہے۔