سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں کچھ لڑکوں کو تلواریں لہراتے اور گالی گلوج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر مسلم لڑکوں کا بتا رہے ہیں۔
جتندر پرتاپ سنگھ نامی ایک یوزر نے ویڈیو شیئر کر لکھا، "تھوڑی دیر پہلے یہ اولادِ ترک لوگ تلوار لے کر مشتعل ہو رہے تھے، اپنی بہادری کا خود ویڈیو بھی بنایا، اگلے دن پولیس نے ایک ویڈیو بنایا۔”
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کرایسا یہی دعویٰ کیا ہے، جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے
دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے تحقیق کے لیے متعلقہ کی ورڈس سرچ کیے ہمیں این ڈی ٹی وی کی 31 دسمبر 2024 کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ بدمعاشوں نے تلوار لہراتے اور گالی گلوج کرتے ہوئے ایک ویڈیو وائرل کیا تھا ۔ ویڈیو میں وہ حبیب گنج تھانہ علاقے میں ہونے والے ایک مارپیٹ کے واقعے کے دوسرے فریق کو دھمکی دے رہے تھے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے 12 گھنٹے کے اندر بھوپال کے ٹی ٹی نگر تھانہ پولیس نے تمام بدمعاشوں کو گرفتار کر کے ان کا جلوس نکالا۔ اس جلوس میں بدمعاش کان پکڑ کر معافی مانگتے ہوئے نظر آئے۔ ان بدمعاشوں کے نام آکاش گجبی، اُدے سراٹھے ، آکاش سونی، نیتیش جاٹ، لکی سین، جے راوت، اور رِتک والمیکی ہیں۔
اس کے علاوہ "ہندوستان” کی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ بھوپال کے ٹی ٹی نگر تھانہ پولیس نے تلوار لہرانے والے بدمعاشوں کا کان پکڑوا کر جلوس نکالا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یوزرس نے تلوار لہرانے والے بدمعاشوں کو مسلمان بتا کر گمراہ کن دعویٰ کیا ہے۔ ان بدمعاشوں کے نام آکاش گجبی، اُدے سراٹھے ، آکاش سونی، نیتیش جاٹ، لکی سین، جے راوت، اور رتک والمیکی ہیں