سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان ایک لڑکی کا مفلر سے گلا گھونٹ رہا ہے۔جبکہ موقع پر موجود لوگ لڑکی کو نوجوان کے چنگل سے چھڑاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ یوزرس اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
ایک یوزر نے ویڈیو شیئر کر لکھا، "امروہہ، یوپی: ایک جہادی نے ایک ہندو لڑکی کو منع کرنے پر اپنا شکار بنانے کی کوشش کی۔”
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کر ایسے ہی دعوے کیے ہیں، جنہیں یہاں، یہاں اور یہاں پر کلک کرکے
دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پڑتال کے لیے متعلقہ کی ورڈس سرچ کیے ۔ ہمیں ہندی اخبار "امر اجالا” کی ویب سائٹ پر 6 جنوری 2025 کو شائع ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ میڈیکل کالج کی طالبہ پر دن دہاڑے جان لیوا حملہ کرنے والے ملزم راہل کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم کو عدالت میں پیش کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، ملزم راہل ایک سنکی اور آوارہ مزاج شخص ہے۔ وہ شہر کے قریب ایک گاؤں کا رہنے والا ہے۔ اس واقعے کے بعد وہ فرار ہو کر مرادآباد میں اپنی بہن کے گھر چھپ گیا تھا۔
اس کے علاوہ، "سوراج ایکسپریس” کی ویڈیو رپورٹ میں بھی ملزم کا نام راہل بتایا گیا ہے۔
جبکہ "اتر پردیش ٹائمز” کی 6 جنوری 2025 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میڈیکل کالج کی طالبہ پر دن دہاڑے جان لیوا حملہ کرنے والے ملزم راہل کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور ملزم اور متاثرہ دونوں کا تعلق ایک ہی کمیونٹی سے ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یوزرس نے نوجوان کے مسلمان ہونے اور لڑکی کے ہندو ہونے کا گمراہ کن دعویٰ کیا ہے۔ اس معاملے میں ملزم نوجوان کا نام راہل ہے، جب کہ متاثرہ بھی ملزم کی ہی کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہے، اور دونوں ہندو ہیں۔ اس واقعے میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔