شام 8 دسمبر سے باغیوں کے کنٹرول میں ہے جس کی قیادت حیات تحریر الشام ایچ ٹی ایس کے رہنما ابو محمد الجولانی کر رہے ہیں اور بشار الاسد کی حکومت شام سے ختم ہو چکی ہے۔ اس دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک نوجوان کو گاڑی سے باہر نکال کر کچھ لوگ لے جا رہے ہیں۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ شام میں التدامون قتل عام میں ملوث شام کے سابق فوجی افسر امجد یوسف کو باغیوں نے پکڑ لیا ہے۔
تدامون کا قتل عام 16 اپریل 2013 کو ہوا جب شامی فوجیوں نے شام کے تدامون میں ایک ایک کر کے 41 افراد کو گولی مار کر ان کی لاشوں کو ایک بڑے گڑھے میں پھینک کر آگ لگا دی۔ شامی انٹیلی جنس افسر میجر امجد یوسف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس قتل عام میں ملوث تھے۔
ایک یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’انہوں نے 27 منٹ میں 42 افراد کو قتل کرنے والے مجرم امجد یوسف کو پکڑ لیا‘۔
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کر ایسے ہی دعوے کیے، جنہیں یہاں، یہاں اور یہاں پر کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے، ڈی فریک ٹیم نے ویڈیو کے کی فریمس کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو 23 ستمبر 2024 کو کینیک ٹی وی نامی ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ ملا، جس میں لکھا تھا، "حملہ آور یونس ایمرے جی، جس نے استنبول کے عمرانیے میں 27 سالہ پولیس افسر سیدہ یلماز کو شہید کیا تھا ،اسکو عدالت میں بھیج دیا گیا۔
مزید برآں، انادولو اجانسی نے 23 ستمبر 2024 کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ یونس ایمرے جی، جو کہ عمرانیہ میں موٹرسائیکل چوری کے جرم میں پکڑا گیا تھا اور جس نے پولیس افسر سیدہ یلماز کو قتل کیا تھا، اسکو گرفتار کر کے استنبول اناطولیہ کی عدالت میں لے جایا گیا۔
اس کے علاوہ، ہمیں 27 اپریل 2022 کی نیو لائن میگ کی ایک رپورٹ ملی جس میں تدامون قتل عام میں ملوث شامی فوجی افسر امجد یوسف کی تصویر لگی تھی۔ وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے شخص اور اس تصویر میں فرق واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو میں نظر آنے والا شخص امجد یوسف نہیں ہے، ویڈیو میں نظر آنے والا شخص حملہ آور یونس ایمرے جی ہے، جس نے استنبول کے شہر عمرانیے میں 27 سالہ پولیس افسر سیدہ یلماز کو قتل کر دیا تھا۔ جسے استنبول اناطولیہ کی عدالت میں لے جایا جا رہا ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔