سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک نوجوان کو کچھ بچوں کو پیٹتے اور بچوں سے زبردستی مذہبی نعرہ ‘جئے شری رام’ لگانے کے لیے کہتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ بنگلہ دیش میں ایک انتہا پسند نے اقلیتی ہندو بچوں پر تشدد کیا اور انہیں ‘اللہ اکبر’ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے متعلقہ کی ورڈ سرچ کیے۔ ہمیں یہ ویڈیو 6 دسمبر 2024 کو این ڈی ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ ملی۔ یہاں ویڈیو کے ٹائاٹل میں لکھا ہے، "ایم پی رتلام نیوز، ایک نوجوان نے 3 بچوں کو مارا پیٹا، انہیں ‘جے شری رام’ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا”۔
اس کے علاوہ انڈین ایکسپریس کی 7 دسمبر 2024 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدھیہ پردیش میں 3 بچوں کی پٹائی کر مذہبی نعرے لگوائے گئے ، ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد 2 کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ سینئر پولیس حکام نے بتایا کہ ویڈیو ایک ماہ سے زیادہ پرانی ہے اور ملزم کی شناخت کر لی گئی ہے۔ سائبر ٹیم اور پولیس مجرموں کو پکڑنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جمعرات کی رات ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک شخص مبینہ طور پر 6، 9 اور 11 سال کی عمر کے بچوں کو چپلوں سے مارتا اور بچوں کو زبردستی مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کرتا نظر آرہا ہے۔ جس کے بعد مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع کے مقامی پولیس اسٹیشن کے باہر مسلم کمیونٹی کے افراد نے احتجاج کیا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو بنگلہ دیش کی نہیں بلکہ ہندوستان کی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع رتلام کی ہے جہاں تین بچوں کو مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا اور انہیں مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔ لہذا یوزر کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔