سنبھل میں پولیس کے لاٹھی چارج کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولس ایک گلی میں بھیڑ پر لاٹھی چارج کرتی ہے جس کے بعد وہاں بھگدڑ مچ جاتی ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو سنبھل میں پولیس کی بربریت سے تعبیر کرتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ مظاہرین کسی پر پتھراؤ اور تشدد نہیں کر رہے تھے۔ ان کے ہاتھوں میں لاٹھیاں، ہتھیار، اینٹیں یا پتھر تک نہیں تھے لیکن اس کے باوجود پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کو کی فریمس میں تبدیل کر ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو 31 دسمبر 2019 کو ایک یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ ملی۔ جس کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے سی اے اے مخالف مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔
اس واقعہ کے بارے میں مزید تلاش کرتے ہوئے یہ معلومات ملی کہ یہ سال 2019 میں گورکھپور میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں پر لاٹھی چارج کی ویڈیو ہے۔ ہمیں اس واقعے پر کئی میڈیا رپورٹس بشمول ای ٹی وی بھارت اور ہندوستان موصول ہوئیں ۔
ان میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران نخاس چوک پر پتھراؤ کے واقعے کے بعد پولیس نے مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے اور مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج بھی کیا۔ درحقیقت نماز جمعہ کے بعد گھنٹہ گھر میں واقع جامع مسجد سے باہر نکلنے والے لوگوں نے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر مظاہرہ کیا تھا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا ویڈیو سنبھل کا نہیں ہے۔ یہ ویڈیو گورکھپور میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں پر پولیس کے لاٹھی چارج کا ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔