سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بلڈوزر کے ذریعے مندر کے ایک حصے کو گرایا جا رہا ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ تمل ناڈو حکومت نے سری سیلمبتھمن مندر کے سامنے والے حصے کو منہدم کر دیا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے متعلقہ کی ورڈ سرچ کیے۔ ہمیں 19 نومبر 2024 کو شائع دا ہندو کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا، این ایچ اے آئی نے چنئی-کولکتہ قومی شاہراہ پر جنپپن چترم میں سری سیلمبتھمن مندر کے منڈپ کو ہٹا دیا ہے تاکہ 64 میٹر کے حصے میں مسلسل سروس لین بنائی جاسکے۔ مندر کا بڑا حصہ محکمہ ہائی وے کی زمین پر بنایا گیا تھا۔
جبکہ اسی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گرائے گئے ڈھانچے کے لیے 29 لاکھ روپے کا معاوضہ بھی دیا گیا ہے۔ اور اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ گربھ گرہ کو کسی بھی طرح سے نقصان نہ پہنچے۔
تروولور ضلع انتظامیہ نے اس آپریشن میں مدد کی اور کل 150 پولس اہلکار موقع پر تعینات کیے گئے۔ جبکہ محکمہ ریونیو کے اہلکاروں نے زمین کی مارکنگ میں حصہ لیا۔
اس کے علاوہ 20 نومبر 2024 کی دی کمیون میگ کی رپورٹ میں بھی یہی حقائق دہرائے گئے ہیں۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ سری سیلمبتھمن مندر کے ایک حصے کو تمل ناڈو حکومت نے نہیں بلکہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا این ایچ اے آئی نے منہدم کیا ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔