تلنگانہ میں ہنومان مندر کی توڑ پھوڑ کے واقعے میں کوئی فرقہ وارانہاینگل نہیں ہے

فیکٹ چیک : تلنگانہ میں ہنومان مندر کی توڑ پھوڑ کے واقعے میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے

Fact Check Featured Misleading-ur

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مندر کے اندر توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ وائرل ویڈیو کو تلنگانہ کے شمش آباد میں ایک ہندو مندر میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کے طور پر پیش کرتے ہوئے اسے فرقہ وارانہ رنگ دیا جا رہا ہے۔

ویڈیو شیئر کرتے ہوئے، ایک یوزر نے لکھا، "ایک مندر کے بجائے 2 مساجد کو مسمار کرو: حیران کن توڑ پھوڑ پھر سے: شمش آباد، حیدرآباد میں ہندو مندر کی بے حرمتی۔’اردو ترجمہ

Link

اس ویڈیو کو کئی دوسرے یوزرس بھی اسی طرح کے دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ جسے یہاں، یہاں اور یہاں 

دیکھا جاسکتا ہے۔
 

فیکٹ چیک 

ڈی فریک ٹیم نے وائرل واقعہ کے بارے میں کچھ کی ورڈ سرچ کئے۔ ہمیں دا ہندو کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ مندر میں توڑ پھوڑ کا یہ واقعہ شمش آباد کے ایرپورٹ کالونی کے ہنومان مندر کا ہے۔ اس رپورٹ میں شمس آباد کے اے سی پی۔ سرینواس راؤ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مشتبہ شخص کی شناخت کورپال کے طور پر کی گئی ہے جو ذہنی طور پر بیمار ہے۔

Link

ہمیں لیٹیسٹلی کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق ملزم کی شناخت کورپال ولد شری پتری لال گنپتی سنگھ کے طور پر ہوئی ہے۔ پولیس حکام فی الحال توڑ پھوڑ کے پیچھے محرکات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور واقعے کے بارے میں مزید معلومات اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Link

ہماری ٹیم نے مزید معلومات کے لیے آر جی آئی ایئرپورٹ-شمش آباد پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا۔ پولیس نے ہمیں بتایا کہ اس واقعہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ ملزم کورپال تریپورہ کا رہنے والا ہے، جو ذہنی طور پر بیمار ہے، جسے علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

نتیجہ

ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ہنومان مندر کی توڑ پھوڑ کے واقعے کو سوشل میڈیا یوزرس نے فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کیا ہے۔ پولیس نے اس واقعہ میں کورپال نامی ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے۔