سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایک نوجوان کہہ رہا ہے کہ راجستھان، گجرات اور مہاراشٹر کے ہائی وے پر واقع 40 سے زائد مسلم ڈھابوں پر چھاپہ مارا گیا ہے۔ ویڈیو میں نوجوان بتاتا ہے کہ مسلمانوں کے ہوٹلوں میں کھانے میں نامرد کرنے والی ادویات کی ملاوٹ کر اور نان ویج اشیاء ملا کر ہندو کسٹمر کو کھلایا جارہا ہے۔ یوزرس ویڈیو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں، “پولیس نے راجستھان-گجرات-مہاراشٹرا ہائی وے پر 40 مسلم ہوٹلوں پر چھاپہ مارا۔
اس کے علاوہ اس ویڈیو کو دیگر یوزر نے بھی شیئر کیا ہے جسے یہاں کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے متعلقہ کی ورڈ سرچ کیے، لیکن ہمیں 40 مسلم ہوٹلوں پر چھاپے کے حوالے سے کوئی خبر نہیں ملی۔ اس کے علاوہ ہم نے پایا کہ وائرل ویڈیو کے 32 سیکنڈ پر چار تصاویر دی گئی ہیں۔ ہم نے ان تصاویر کے بارے میں سرچ کیا۔ ہمیں پہلی تصویر 11 جولائی 2019 کو بجنور پولیس کے ایکس ہینڈل پر پوسٹ ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ تھانہ شیرکوٹ بجنورپولیس نے مدرسہ میں غیر قانونی اسلحہ سمگل کرنے کے الزام میں 06 ملزمان کو 01 پستول، 04 طمنچے اور بھاری مقدار میں کارتوس کے ساتھ گرفتار کیا ہے۔”
جبکہ بریانی کی دوسری تصویر 1 جولائی 2016 کو اپلوڈ’ ویڈیوز مائی لائیو ہاؤ ٹو’ یوٹیوب چینل پر بریانی کی ایک ویڈیو کے تھمب نیل میں ملا۔
جبکہ تیسری اور چوتھی تصاویر 2 مئی 2019 کو ڈیلی مرر ڈاٹ ایل پر شائع ایک نیوز آرٹیکل میں ملیں۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ایس ٹی ایف نے کولمبو کے وولفنڈل اسٹریٹ میں ایک شخص اور اس کے بیٹے کے گھر پر چھاپہ مارا۔ایس ٹی ایف نے پاکستان میں تیارشدہ اور سری لنکا میں فروخت کے لئے بین ٹراماڈول اور متعدد غیر قانونی ادویات برآمد کیں۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ 40 مسلم ہوٹلوں پر چھاپہ پڑنے کا وائرل دعویٰ غلط ہے۔ جبکہ ویڈیو میں دکھائی گئی مختلف جگہوں کی تصاویر مسلمانوں کے ہوٹلوں پر چھاپوں کی بتاکر شیئر کی گئی ہیں۔