عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ شدید بمباری، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور رسائی میں حائل مشکلات کے باعث شمالی غزہ میں پولیو مہم ملتوی کر دی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں مہم کو کامیاب بنانے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفے ضروری ہیں۔ اس طرح اقوام متحدہ کے شراکت داروں کو طبی مراکز میں ویکسین پہنچانے، لوگوں کو ویکسینیشن مراکز تک محفوظ رسائی دینے اور طبی کارکنوں کی ٹیموں کو مختلف علاقوں میں بچوں تک پہنچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ تاہم، فی الوقت علاقے میں طبی کارکنوں اور شہریوں کے لیے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں۔
Intense bombardments, mass displacements and lack of assured humanitarian pauses have forced the postponement of the second-dose #polio vaccination in northern #Gaza, which aimed to reach over 119 000 children under ten years.
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) October 23, 2024
Having a significant number of children miss out on… pic.twitter.com/mHuvrMGO1k
شمالی علاقے میں مہم کے تیسرے اور آخری مرحلے کو روکنے کا فیصلہ ‘غزہ پولیو ٹیکنیکل کمیٹی’ نے کیا ہے جس میں فلسطینی وزارت صحت، ڈبلیو ایچ او، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف)، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انرا) اور شراکت داروں کے نمائندے شامل ہیں۔ آج شروع ہونے والے اس مرحلے میں 119,297 بچوں کو ویکسین پلائی جانا تھی۔
یہ صورتحال ایسے وقت پیش آئی ہے جب 24 اکتوبر کو دنیا بھر میں پولیو کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
محاصرہ اور بمباری
اس وقت چار لاکھ لوگ شمالی غزہ میں پھنسے ہیں جنہیں اسرائیل کی فوج نے انخلا کے احکامات دے رکھے ہیں جبکہ علاقے میں متواتر بمباری جاری ہے۔ گزشتہ روز انرا، ڈبلیو ایچ او اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں نے اسرائیل کے حکام سے شمالی غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے فوری رسائی دینے کو کہا تھا۔
‘ڈبلیو ایچ او’ کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں لوگوں کی سلامتی کو خطرہ ہے جس کی وجہ سے ان کے لیے اپنے بچوں کو ویکسینیشن مراکز پر لے جانا اور طبی کارکنوں کے لیے علاقے میں اپنی سرگرمیاں انجام دینا ممکن نہیں رہا۔ غزہ میں پولیو کے ممکنہ پھیلاؤ کو جلد از جلد روکنا ضروری ہے۔ اسی لیے جنگ میں وقفوں کے ذریعے شمالی غزہ میں پولیو مہم کو کامیابی سے انجام تک پہنچنا ضروری ہے۔
علاقے میں پولیو مہم کی تمام تیاریاں مکمل ہیں تاہم جس علاقے میں جنگ کو عارضی طور پر روکنے کی درخواست منظور کی گئی ہے وہ اب صرف غزہ شہر تک ہی محدود ہے۔ اس طرح بڑی تعداد میں بچوں کے ویکسین کی دوسری خوراک سے محروم رہ جانے کا خدشہ ہے۔
غزہ میں پولیو کی واپسی
25 سال پہلے غزہ سے پولیو کا خاتمہ ہو گیا تھا لیکن رواں سال علاقے میں یہ بیماری دوبارہ نمودار ہو گئی ہے۔ طبی ماہرین نے طویل جنگ اور محاصرے کو اس کا بنیادی سبب بتایا ہے جس کے باعث امداد کی فراہمی محدود ہے، پانی اور نکاسی آب کے نظام کو نقصان پہنچا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ خیمہ بستیوں میں رہنے اور متواتر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
غزہ میں ایک بچے کے پولیو سے متاثر ہونے کے بعد ‘ڈبلیو ایچ او’ اور اس کے شراکت داروں نے فوری طور پر پولیو مہم شروع کی ہے جس کی کامیابی کے لیے 10 سال سے کم عمر کے 90 فیصد بچوں کو ویکسین پلانا ضروری ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اگر ویکیسن کی پہلی خوراک کے بعد بچے کو دوسری خوراک دینے میں چھ ہفتے سے زیادہ تاخیر کی جائے تو اس کے اثرات میں کمی آ جاتی ہے۔ اسی لیے شمالی غزہ میں عارضی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ نہ کیے جانے سے مہم کے ثمرات زائل ہونے کا اندیشہ ہے۔
ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ
‘ڈبلیو ایچ او’ نے واضح کیا ہے کہ اگر شمالی غزہ کے بچوں کو ویکسین کی دوسری خوراک نہ دی جا سکی تو پولیو کے پھیلاؤ کا خدشہ موجود رہے گا۔ یہی نہیں بلکہ پولیو وائرس غزہ سے ہمسایہ ممالک میں بھی منتقل ہو سکتا ہے جس سے مزید بڑی تعداد میں بچوں کے اپاہج ہونے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔
14 اکتوبر کو غزہ میں پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے کے بعد وسطی و جنوبی علاقوں میں اب تک 442,855 یا 94 فیصد بچوں کو ویکسین دی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ دو سے 10 سال تک عمر کے 357,802 بچوں کو وٹامن اے کے سپلیمنٹ بھی دیے گئے ہیں۔
‘ڈبلیو ایچ او’ اور یونیسف نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں، طبی کارکنوں اور شہری تنصیبات جیسا کہ سکولوں، پناہ گاہوں اور ہسپتالوں کا تحفط یقینی بنائیں اور فوری جنگ بندی عمل میں لائیں۔
غزہ پر ہماری خبریں، فیچر، اور رپورتاژ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں