اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے شمالی غزہ میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ متواتر حملے، علاقے سے جبری بیدخلی اور امداد کی فراہمی میں سخت رکاوٹیں فلسطینی آبادی کی مکمل تباہی کا باعث بن سکتی ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کے شمالی علاقوں میں پھنسے لوگوں کے لیے زندگی رہنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ انہیں اپنا علاقہ چھوڑنے کے متواتر احکامات دیے جا رہے ہیں اور ضروری امدادی اشیا تک ان کی رسائی نہایت محدود ہو گئی ہے۔
Since Friday, we've been asking the Israeli authorities to urgently facilitate our access to North #Gaza, to support rescuing dozens trapped under rubble.
— OCHA OPT (Palestine) (@ochaopt) October 20, 2024
⚠️ Every minute counts.
Previously, delayed approvals resulted in rescue teams only recovering dead bodies. #AccessDenied pic.twitter.com/V8hFp2FRXu
اسرائیل کی فوج نے شمالی غزہ کی تمام آبادی کو انخلا کا حکم دے رکھا ہے لیکن ہر جگہ اور خاص طور پر جبالیہ کیمپ کے قریب مسلسل بمباری اور زمینی حملوں کے باعث شہریوں کے نقل مکانی کرنا انتہائی خطرناک ہو گیا ہے۔ فلسطینیوں میں یہ خوف بھی پایا جاتا ہے کہ اگر انہوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی تو شاید انہیں دوبارہ گھروں کو واپسی کی اجازت نہ مل سکے۔
اسرائیل کی فوج نے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہونے والے سکولوں اور گھروں کو تباہ کر دیا ہے جس کے باعث سردیوں کی آمد پر ہزاروں لوگوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں رہی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، ہفتے کو بیت لاہیہ کی ایک رہائشی عمارت پر فضائی حملے میں کم از کم 87 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جنگ بندی کا مطالبہ
مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ نے غزہ اور خاص طور پر اس کے شمالی علاقے میں متواتر حملوں کی مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کی ہولناکیاں مزید شدت اختیار کر گئی ہیں۔ اسرائیل کے متواتر حملوں کے ساتھ انسانی بحران بدترین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
انہوں نے جنگ کو فوری بند کرنے، حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جبری گمشدگیوں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شہریوں کو تحفظ کی فراہمی اور انسانی امداد کی بلاروک وٹوک ترسیل یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
تاہم، ان کا کہنا ہے کہ مستقبل کی راہ جرات، سیاسی عزم اور نئے سرے سے بات چیت کا تقاضا کرتی ہے۔ تکالیف کا سامنا کرتے غزہ اور اسرائیل کے لوگوں کی خاطر ایسا کرنا ضروری ہے۔ جنگ کو اب بند ہو جانا چاہیے۔
ہسپتال پر حملے
غزہ کے ہسپتالوں کو ایندھن اور طبی سازوسامان کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں زخمیوں کو علاج معالجہ مہیا کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔ امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ جب وہ متاثرہ لوگوں کو مدد پہنچانے کی کوشش کرتی ہیں تو انہیں اسرائیلی فوج کی جانب سے روک دیا جاتا ہے یا ان پر حملے کیے جاتے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے بتایا ہے کہ ہسپتالوں پر بھی حملے ہو رہے ہیں اور مریض دیکھ بھال سے محروم ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں عائد کرنا اور امداد کا بطور ہتھیار استعمال کیا جانا اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس جنگ میں اخلاقیات کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔
ملبہ ہٹانے کی اجازت کا مطالبہ
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے اسرائیل کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ملبے تلے دبے درجنوں لوگوں تک فوری رسائی کی اجازت دیں۔ اس معاملے میں ہر لمحہ قیمتی ہے اور قبل ازیں ایسے واقعات میں بروقت رسائی نہ دیے جانے کے باعث امدادی کارکنوں کو صرف لاشیں ہی ملی تھیں۔
ادارے نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر بتایا ہے کہ انٹرنیٹ رابطوں میں خلل آ رہا ہے، حالیہ دنوں کم از کم تین فلسطینی صحافی ہلاک ہوئے ہیں اور علاقے سے اطلاعات کی فراہمی محدود ہو گئی ہے۔