Home / News / اسرائیل فلسطینی علاقوں کا غیر قانونی قبضہ چھوڑنے کا پابند، تحقیقاتی کمیشن

اسرائیل فلسطینی علاقوں کا غیر قانونی قبضہ چھوڑنے کا پابند، تحقیقاتی کمیشن

Ryan Rodrick Beiler مقبوضہ فلسطینی علاقے میں کھڑی کی گئی دیوار کے ایک طرف اسرائیلی آبادکاری دیکھی جا سکتی ہے۔

انسانی حقوق کے اعلیٰ سطحی غیرجانبدار ماہرین پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے تحت تمام رکن ممالک اور اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا غیرقانونی قبضہ ختم کرائیں۔

اقوام متحدہ کے مقرر کردہ ان ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ایک قانونی پوزیشن پیپر میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک فلسطینی مقبوضہ علاقوں پر اسرائیل کے زمینی یا حاکمیتی دعووں کو تسلیم نہ کرنے کے پابند ہیں۔

کمیشن کی سربراہ نوی پلائی کا کہنا ہے کہ ناصرف اسرائیل پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ناجائز اقدامات واپس لے بلکہ عالمی برادری کو بھی ان کا خاتمہ کرنے کے لیے کام کرنا ہو گا۔

اسرائیل کی مدد سے گریز پر زور

نوی پلائی کا کہنا ہے کہ ممالک کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو ایسی مالی، عسکری اور سیاسی مدد مہیا نہ کریں جس سے اسے اپنا قبضہ مستحکم کرنے میں مدد ملتی ہو۔

علاوہ ازیں، انہیں اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فرق رکھنا ہو گا۔ مثال کے طور پر، ممالک کو چاہیے کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کریں یا اسرائیل کے لیے ان کے سفارت کاروں کی یروشلم میں تعیناتی نہیں ہونی چاہیے جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں۔

عالمی عدالت انصاف کی تائید

اس پیپر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل قبضے کو جلد از جلد ختم کرانے کے لیے کون سے مخصوص اقدامات پر کیسے عملدرآمد کر سکتی ہیں۔

کمیشن نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل کی پالیسیوں اور اقدامات کے قانونی اثرات پر عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی مشاورتی رائے کو معتبر اور غیرمبہم قرار دیا ہے۔ عدالت فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ غیرقانونی قرار دے چکی ہے۔

نوی پلائی کا کہنا ہے کہ کمیشن کا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ اسرائیل کا قبضہ ہی علاقے میں دیرینہ مخاصمت اور تشدد کے سلسلے کی بنیادی وجہ ہے۔ 2022 میں کمیشن نے جنرل اسمبلی کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں بھی اس قبضے کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن نے بھی عدالت کی اس تاریخی مشاورتی رائے کا خیرمقدم کیا تھا۔

رکن ممالک کی ذمہ داری

کمیشن کی سربراہ نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ قبضے کا خاتمہ کرنے اور فلسطینی لوگوں کا حق خودارادیت یقینی بنانے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ اس مقصد کے لیے 13 ستمبر 2024 کو جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قراراد پر بھی عملدرآمد ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ اسمبلی نے اپنے 10ویں ہنگامی خصوصی اجلاس میں اسرائیل کو ایک سال کے اندر فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرنے کے لیے کہا تھا۔

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے مئی 2021 میں کمیشن کو مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی پامالیوں کے تمام واقعات کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔

Tagged: