سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہے۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریلوے ٹریک پر لوہے کا کھمبہ رکھا ہوا ہے۔ یوزرس اس تصویر کو فرقہ وارانہ دعووں کے ساتھ ‘ہندوؤں کی جان جانے سے بچی’، ‘مسلم کالونی کے پیچھے سے گزرتی ٹرین’ اور ‘ریل جہاد’ جیسے الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔
ایک یوزر نے لکھا کہ ”محبت کی بات کرنے والے ملّا کہاں منہ چھپا کر بیٹھے ہیں، ہزاروں ہندوؤں کی جانیں جاتی جتی بچی ۔ دہشت گردوں نے ٹرین کو الٹانے کے مقصد سے رام پور کی مسلم کالونی کے پیچھے سے گزرنے والی ریلوے لائن پر لوہے کا کھمبہ رکھ دیا لیکن دہرادون ایکسپریس کے لوکو پائلٹ نے بروقت ایمرجنسی بریک لگا کر ہزاروں ہندوؤں کی جان بچائی۔ ریلوے وزارت کی آنکھیں آخر کب کھلیں گی ،جاگو ہندو جاگو
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے ایسے ہی دعوے کیے، جسے یہاں، یہاں،
یہاں اور یہاں پر کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل دعوے کی تحقیقات کی۔ ہمیں اس سے متعلق کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔ 22 ستمبر 2024 کی اے بی پی نیوز کی ایک رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 18 ستمبر کو بلاس پور روڈ اور رودر پور سٹی ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان پٹری پر چھ میٹر لمبا لوہے کا کھمبہ رکھ کر نینی جن شتابدی ایکسپریس کو مبینہ طور پر پٹری سے اتارنے کی کوشش کے سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں رام پور ضلع کے رہنے والے سنی عرف ثانیہ عرف سندیپ چوہان اور بیجندر عرف ٹنکو کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ملزمان لوہے کا کھمبہ چوری کر کے لے جا رہے تھے کہ ریلوے ہارن کی آواز سن کر کھمبے کو ٹریک پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ ریلوے حکام کے مطابق یہ واقعہ اتر پردیش کے رام پور سے تقریباً 43 کلومیٹر دور رودر پور سٹی ریلوے اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔
اس کے علاوہ ای ٹی وی بھارت اور امر اوجالا کی رپورٹوں میں بھی یہی حقائق دہرائے گئے ہیں۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ اس معاملے میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ پولیس نے اس واقعہ میں دو ملزمین سندیپ اور وجیندر کو گرفتار کیا ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔