اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازع میں بچوں کی ایک پوری نسل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
امدادی اقدامات کے لیے یونیسف کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چائیبان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد غزہ اور مغربی کنارے کے بچوں کو تعلیم سے محرومی اور اذیت ناک تکالیف کا سامنا ہے۔
“Instead of learning and playing, children are supporting their families – spending long hours queuing for water, carrying loads far too heavy, or caring for younger siblings.”
— UNICEF (@UNICEF) September 19, 2024
Jane Courtney, UNICEF Education Manager, shares heartbreaking scenes in Gaza. https://t.co/UFw7G3937x
انہوں نے مغربی کنارے سے ویڈیو لنک کے ذریعے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بچوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے جنگ بندی کے علاوہ ضروری امداد کی فراہمی اور دو بچوں سمیت تمام یرغمالیوں کو غیرمشروط طور پر رہا کرنا ہو گا۔ اس تنازع کا مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیہ ہونا چاہیے جس میں اسرائیلی اور فلسطینی بچوں کے حقوق اور بہبود کو مدنظر رکھا جائے۔
غذائی مدد کی فراہمی کا مطالبہ
انہوں نے بتایا کہ وہ حالیہ دنوں اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کا دورہ کر کے آئے ہیں۔ اس دوران انہوں نے 7 اکتوبر کے حملوں سے متاثرہ اسرائیلی بچوں اور خاندانوں سے بھی ملاقاتیں کیں جنہوں نے انہیں کہا کہ وہ انہیں پیش آنے والی تکالیف سے دنیا کو آگاہ کریں۔
اس موقع پر انہوں نے اسرائیلی حکام سے غزہ میں امداد اور تجارتی اشیا بالخصوص تازہ اور غذائیت والی خوراک کی ترسیل میں اضافہ کرنے کو بھی کہا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اس دوران انہوں نے بچوں کو تحفظ دینے، ان کے لیے حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے، امدادی اہلکاروں کے لیے کام کے حوالے سے ضابطے کے طریقہ کار وضع کرنے اور بے سہارا بچوں کو نقل و حرکت میں سہولت دینے کے لیے بات کی۔
بچوں کی طبی ضروریات
ٹیڈ چائیبان نے بتایا کہ انہوں نے شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کا دورہ بھی کیا۔ علاقے میں اب یہ واحد ہسپتال باقی رہ گیا ہے جہاں بچوں کے علاج کی خصوصی سہولیات کسی قدر دستیاب ہیں۔ وہاں انہوں نے چند ماہ کی ایک بچی کو دیکھا جو بم کا ٹکڑا لگنے سے زخمی ہوئی تھی۔ اس حملے میں صرف اس کی والدہ ہی زندہ بچ پائی۔ یہ بچی غزہ کے ان ہزاروں بچوں کی یاد دلاتی ہے جو گزشتہ 11 ماہ کے دوران ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے اس ہسپتال میں سرطان اور دیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا بچے بھی دیکھے جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں فوری طور پر وہاں سے نکال کر بہتر علاج کی سہولت نہ دی گئی تو وہ بچ نہیں پائیں گے۔ اس معاملے میں یونیسف عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے ہرممکن کوششیں یقینی بنائے گا۔
ناقابل بیان تکالیف
ٹیڈ چائیبان نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان انتہائی گنجان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جہاں انہیں ناقابل بیان تکالیف کا سامنا ہے۔ انہوں نے ایک سکول میں بنائی گئی پناہ گاہ کے دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ لوگوں نے سکول کے صحن میں ایک گڑھا کھود رکھا تھا جس میں گندا پانی جمع ہوتا رہتا ہے۔ ایسے حالات میں رہنے والے لوگوں میں بیماریاں پھیلنے کا سنگین خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جنوری میں غزہ میں روزانہ 100 ٹرک انسانی امداد لا رہے تھے جن کی تعداد اگست میں 50 تک رہ گئی تھی جو رواں مہینے مزید کم ہو کر 15 پر آ چکی ہے۔ نظم و نسق کا فقدان، سڑکوں پر نقل و حرکت میں رکاوٹیں اور غزہ کی جانب ضرورت کے مطابق سرحدی راستے کھلے نہ ہونا اس کی بنیادی وجوہات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی نہ ہونے کی صورت میں لڑائی کے دوران ایسے وقفے ضروری ہیں جیسے پولیو مہم میں دیکھنے کو ملے تھے۔ امدادی عملے کا تحفظ بہتر بنانے، فوجی چوکیوں پر جانچ پڑتال کا باضابطہ طریقہ کار وضع کرنے اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی رابطوں کی بھی اشد ضرورت ہے۔