سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آئی فون دھماکے کی یہ تصویر لبنان کی ہے۔ اس تصویر کے ساتھ، یوزرس لکھ رہے ہیں، "یہ ہوائی جہاز یا اسکول میں بھی ہوسکتا ہے۔ اسرائیلیوں کے لیے آپ کا آئی فون اڑانے کے لیے آپ کو لبنان میں ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جدید جنگ کی رسائی عالمی ہے، اور اس کے نتائج غیر متوقع ہیں۔
کئی دوسرے یوزرس نے بھی آئی فون کی اس تصویر کو شیئر کر اسی طرح کا دعویٰ کیا ہے، جسے یہاں،
یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس تصویر کے ساتھ ہمیں عربی زبان میں شائع ہونے والی کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔ کائرو ٹوینٹی فور ڈاٹ کام کی 19 مارچ 2021 کو شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ مصر کے شہر مادی میں پیش آیا۔
رپورٹ کے مطابق احمد اوکاشا نامی تاجر اپنا آئی فون چارج کر رہا تھا کہ اچانک فون پھٹ گیا جس سے میز اور بستر میں آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے قریب ہی سو رہا بچہ حمزہ بھی زد میں آگیا۔ آگ دیکھ کر حمزہ نے بھاگنے کی کوشش کی۔ اس دوران زمین پر گرنے سے اس کا ہاتھ بھی ٹوٹ گیا۔ آگ بجھانے کے بعد باپ نے بچے کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا۔ اس واقعے کے حوالے سے والد نے پولیس میں رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔
تصویر: زخمی حمزہ cairo24
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ آئی فون دھماکے کی یہ تصویر لبنان کی نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مارچ 2021 میں مصر کے شہر مادی میں چارجنگ کے دوران آئی فون میں ہونے والا دھماکہ ہے۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔