اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا گیا ہے کہ غزہ میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے امدادی ادارے انتھک کام کر رہے ہیں تاہم بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کی مہم کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کے موجودہ طریقہ کار میں بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر غور کے لیے برطانیہ کی درخواست پر جمعرات کو بلائے گئے اجلاس میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (اوچا) کی نائب سربراہ جوئس مسویا نے بتایا کہ غزہ کی صورتحال ناامیدی سے کہیں زیادہ بدتر ہو چکی ہے جہاں پہلے ہی کئی طرح کے مسائل کا شکار امدادی نظام کو اب مزید بڑی مشکلات درپیش ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جمعہ کو جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق یو این امدادی اداروں نے غزہ میں فریقین کو جنگ میں وقفوں کے لیے قائل کیا ہے تاکہ 640,000 بچوں کو ہنگامی بنیادوں پر پولیو کے قطرے پلائے جا سکیں۔
A #polio vaccination campaign in #Gaza is planned to begin on 1 September.
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) August 29, 2024
We welcome the commitment to humanitarian pauses in specific areas, and suspension of evacuation orders for the implementation of the campaign.
But the only lasting medicine is peace. The only way to… pic.twitter.com/J52cbVTAoe
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی امدادی کی ٹیموں کو کئی علاقوں سے نقل مکانی کرنا پڑی اور ان پر فائرنگ بھی کئی گئی ہے۔ غزہ میں ادارے کے پاس نہ تو دفتر باقی ہیں اور نہ ہی گودام جبکہ امداد کا محدود ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو روز قبل غزہ میں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی گاڑی کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس گاڑی کی شناخت واضح تھی۔ تحفظ اور سلامتی کے مسائل غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی میں نمایاں رکاوٹ ہیں۔
غزہ میں پولیو مہم
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نائب سربراہ مائیک ریان نے کونسل کو بتایا کہ غزہ میں دو مراحل پر مشتمل پولیو ویکسین مہم یکم ستمبر سے شروع ہو رہی ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کا امدادی ادارہ (انرا) دیگر اداروں کے اشتراک سے یہ مہم شروع کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو ویکسین پلانے کی مہم بڑے پیمانے پر اور تیز رفتار سے چلانا ضروری ہے جبکہ اس راہ میں آںے والی رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں پولیو کا کیس سامنے آنا اس بات کی علامت ہے کہ جن علاقوں میں طبی نظام کمزور ہوں وہاں وبائی بیماریاں تیزی سے پھیلتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں متعدد دیگر بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں جن کی نشاندہی اور روک تھام کی صلاحیت فی الوقت بہت محدود ہے۔ پولیو مہم کے لیے 2,000 سے زیادہ طبی کارکنوں اور مقامی لوگوں کو تربیت دی گئی ہے تاہم ان تمام کے تحفظ کی ضمانت بھی ملنی چاہیے۔
بدترین حالات
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک علاقے میں 40 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک اور 93 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
17 ہزار فلسطینی بچے اپنے خاندانوں اور سرپرستوں سے بچھڑ گئے ہیں جبکہ اسرائیل میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی خبریں بھی تواتر سے آ رہی ہیں۔
گزشتہ دو ماہ سے غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج کے جاری کردہ انخلا کے احکامات نے پہلے سے مصیبت زدہ لوگوں کی مشکلات میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر دیا ہے۔