یمن کے ساحلی شہر تعز کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوب جانے سے 13 افراد ہلاک اور 14 لاپتہ ہو گئے ہیں۔ عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ یہ المناک واقعہ تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو تحفظ دینے کی فوری ضرورت کو واضح کرتا ہے۔
‘آئی او ایم’ کے مطابق، یہ کشتی جیبوتی سے روانہ ہوئی تھی جس میں ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے 25 تارکین وطن اور یمن سے تعلق رکھنے والے کشتی کے کپتان اور نائب کپتان سوار تھے۔کشتی کو تعز کے علاقے بنی الحکم میں ضلع دباب کے قریب حادثہ پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں 11 مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔
لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں اور فی الوقت یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ساحل کے قریب اس کشتی کے ڈوبنے کا سبب کیا تھا۔
2,082 ہلاکتیں
یمن میں ‘آئی او ایم’ کے قائم مقام سربراہ میٹ ہوبر نے کہا ہے کہ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ افریقہ سے یمن کی جانب سمندری راستے پر لوگوں کو کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے تباہ کن نقصان کو معمول بننے نہیں دینا چاہیے اور یہ یقینی بنانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے کہ تارکین وطن کو سفر کے مرحلے میں تحفظ اور مدد میسر رہے۔
انہوں نے متاثرین کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ایسے واقعات کو روکنے اور غیرمحفوظ پناہ گزینوں کو تحفظ کی فراہمی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
لاپتہ تارکین وطن کے بارے میں ‘آئی او ایم’ کے منصوبے کی جمع کردہ معلومات کے مطابق 2014 سے اب تک اس راستے پر 2,082 تارکین وطن کی ہلاکت ہو چکی ہے جن میں سے 693 اموات ڈوبنے سے ہوئیں۔ ان ہولناک اعدادوشمار کے باوجود اس مسئلے پر قابو پانے کے اقدامات کو مالی وسائل کی شدیق قلت کا سامنا ہے۔
مہاجرت کا خطرناک راستہ
شاخ افریقہ سے یمن تک مہاجرت کے راستے کا شمار دنیا میں اس مقصد کے لیے اختیار کی جانے والی خطرناک ترین گزرگاہوں میں ہوتا ہے۔ ‘آئی او ایم’ کے مطابق، یمن میں جاری مسلح تنازعے اور بگڑے انسانی حالات کے باوجود گزشتہ برس 97,200 تارکین وطن یمن آئے جو 2022 سے کہیں بڑی تعداد تھی۔ تاہم یمن میں حالات اچھے نہ ہونے کے باعث یہ لوگ وہیں پھنس جاتے ہیں جہاں انہیں بنیادی ضروریات زندگی تک رسائی نہیں ہوتی اور وہ متواتر تشدد اور استحصال کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں۔
قبل ازیں جون اور جولائی میں بھی یمن کے ساحل کے قریب ایسے ہی حادثات پیش آ چکے ہیں جس سے اس سمندری راستے پر درپیش خطرات اور انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کی جانب سے اس پر انحصار کا اندازہ ہوتا ہے۔خلیجی ممالک میں اچھے مستقبل اور تحفظ کے خواہاں تارکین وطن کو عام طور پر انسانی سمگلر ہی یہ راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
تحفظ اور وسائل کی ضرورت
‘آئی او ایم’ نے اس مسئلے کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرت کے راستوں پر مزید انسانی المیوں کو روکنے کے لیے اقدامات میں اضافہ کریں اور بے قاعدہ مہاجرت کی بنیادی وجوہات کا تدارک کریں جن میں جنگیں، غربت اور موسمیاتی مسائل نمایاں ہیں۔
ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ مہاجرین اور پناہ کے خواہش مند لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کی تکمیل کے لیے مناسب مقدار میں مالی وسائل کی فوری ضرورت ہے۔ اس معاملے میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنا ہو گا تاکہ ان مسائل پر موثر طور سے قابو پایا جائے اور تارکین وطن کو ضروری تحفظ اور مدد مل سکے۔