اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں ہلاک ہونے والے 40 ہزار لوگوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
غزہ کے طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں روزانہ تقریباً 130 لوگ ہلاک ہو رہے ہیں اور یہ ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگی قوانین پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر گھروں، ہسپتالوں، سکولوں اور عبادت گاہوں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے جو انتہائی ہولناک صورتحال ہے۔
Today is a grim milestone for the world – the people of #Gaza are now grieving 40,000 Palestinian lives lost.
— UN Human Rights (@UNHumanRights) August 15, 2024
On average, 130 people are killed every day.
All sides must agree to an immediate ceasefire, lay down their arms & stop the killing once and for all.
ہائی کمشنر نے یہ بات ایسے موقع پر کی ہے جب غزہ میں جنگ بندی اور اس تنازع کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ روکنے کے لیے قطر میں مذاکرات دوبارہ شروع ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے سمیت اس جنگ میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین پامالیوں کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں۔
خان یونس میں پانی کی فراہمی بحال
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں پانی کے ایک پمپنگ سٹیشن کو بحال کر لیا گیا ہے جسے چند ماہ پہلے بمباری میں نقصان پہنچا تھا۔ یہ بحالی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی مدد سے عمل میں آئی ہے۔
ادارے کی ترجمان لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ انہوں نے اپریل میں اس جگہ کا دورہ کیا تو اس وقت پمپ کو پہنچنے والے نقصان کے باعث علاقے کی بڑی آبادی کو پانی کی فراہمی معطل ہو چکی تھی۔ حالیہ دنوں انہوں نے اس پمپ پر بچوں کو پانی بھرتے، کھیلتے اور نہاتے دیکھا جو ان کے لیے بہت خوشی کی بات تھی۔
اس جنگ میں صاف پانی کی شدید کمی نے بیماریوں اور غذائی قلت کی روک تھام کے لیے لوگوں کی کوششوں کو اور بھی مشکل بنا دیا ہے۔ یہ پمپ خان یونس میں لوگوں کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جو روزانہ آٹھ گھنٹے کام کرتا ہے۔ اس سے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو روزانہ 500 کیوبک میٹر پانی میسر آتا ہے۔
لوسی ویٹریج نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صاف پانی کی فراہمی کے چند ہی ذرائع باقی ہیں اور لوگوں کو شدید گرمی میں پانی بھرنے کے لیےطویل فاصلے طے کرنا پڑتے ہیں۔ بہت بڑی آبادی ان ذرائع تک رسائی نہ ہونے کے باعث آلودہ پانی پینے پر مجبور ہے۔
نقل مکانی کے نئے احکامات
مسلسل بمباری کے باوجود خان یونس کے پمپنگ سٹیشن سے لوگ روزانہ پانی حاصل کر رہے ہیں اور یہ پانی ٹینکروں میں بھر کر دیگر آبادیوں تک بھی پہنچایا جا رہا ہے۔ امدادی حکام نے پمپ کی بحالی کا خیرمقدم کیا ہے، تاہم، اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی فوج نے علاقے سے انخلا کے نئے احکامات جاری کیے ہیں جن سے القرارہ اور الستھار نامی علاقوں کے لوگ متاثر ہوں گے۔
گزشتہ روز خان یونس کے مشرقی علاقے مختہ اور بنی سہیلہ میں رہنے والے لوگوں کو اپنے ٹھکانے خالی کر کے ‘محفوظ علاقے’ کی جانب جانے کا حکم دیا گیا تھا۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ جن علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی کرنے کے لیےکہا گیا ہے وہاں پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کی آٹھ سہولیات اور دو بنیادی طبی مراکز واقع ہیں۔