اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں سکول پر حملے میں پناہ گزینوں کی ہلاکتوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 (2024) پر عملدرآمد نہ ہونا مایوس کن ہے۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت دوران جنگ ہدف میں امتیاز، طاقت کے متناسب استعمال اور شہریوں کو تحفظ دینے کے اصولوں کو برقرار رکھنا چاہیے۔
75 years ago today, the Geneva Conventions were put in place to protect civilians in times of wars.
— Philippe Lazzarini (@UNLazzarini) August 12, 2024
They are the universal “Rules of War” meant to limit the devastating impact of wars & conflicts on humanity.
The one set of rules we “all agree on”, but do we?
In the past 10…
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے امریکہ، مصر اور قطر کے رہنماؤں کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات چیت میں دوبارہ شامل ہوں اور جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائیں۔
ہسپتال پر دباؤ
ہفتے کو غزہ کے سکول پر اسرائیل کے حملے میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ سکول بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔
فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ حملے کے بعد اس علاقے میں واقع الاہلی ہسپتال لاشوں اور زخمیوں سے بھر گیا جہاں ادویات، صاف پانی اور بستروں کی پہلے ہی شدید قلت ہے۔
حملے کے نتیجے میں لوگوں نے متاثرہ سکول سے نقل مکانی شروع کر دی جنہیں اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے پینے کا پانی، خوراک کے پیکٹ، تیار کھانا، صحت و صفائی کا سامان، کپڑے اور نفسیاتی مدد فراہم کی۔
جنگ بندی کی قرارداد
سلامتی کونسل کی جانب سے جون میں منظور کردہ قرارداد 2735 میں فوری اور مکمل جنگ بندی، ایک مخصوص تعداد میں یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں ہلاک ہونے والے چند یرغمالیوں کی باقیات کی اسرائیل کو واپسی، فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کے آباد علاقوں سے انخلا، فلسطینی شہریوں کی اپنے گھروں کو واپسی اور انہیں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی محفوظ و موثر فراہمی کی بات کی گئی ہے۔
اس مجوزہ معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی عمل میں آئے گی، غزہ میں باقی ماندہ تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور اسرائیل کی فوج غزہ کے ہر علاقے سے واپس چلی جائے گی۔ تیسرے مرحلے میں غزہ کے لیے کئی سالہ بحالی منصوبہ شروع کیا جائے گا اور ہلاک ہونے والے تمام یرغمالیوں کی باقیات ان کے خاندانوں کو بھیجی جائیں گی۔
جنگی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بھی غزہ میں شہریوں، شہری تنصیبات، قیدیوں اور امدادی کارکنوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادارے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ آج جنیوا کنونشن کی منظوری کو 75 برس مکمل ہو رہے ہیں جس میں جنگ کے حوالے سے طے کردہ عالمگیر اصولوں کے تحت شہریوں کو تحفظ دینا لازمی ہے۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ 10 مہینوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج، حماس اور دیگر فلسطینی مسلح گروہ روزانہ ان اصولوں کو کھلے عام پامال کرتے آئے ہیں۔
اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ جنیوا کنونشن کے فریق اس کی شرائط پر عملدرآمد کرنے اور متحارب فریقین کی جانب سے ہر طرح کے حالات میں ان کا احترام یقینی بنانے کی کوششوں میں ناکام رہے ہیں۔
انسانی اقدار کا تحفظ
کمشنر جنرل نے واضح کیا ہے کہ کنونشن میں بیان کردہ انسانی اقدار کو قائم رکھنے کے عہد کی تجدید کرنا ہو گی۔ دوران جنگ شہریوں، خواتین، بچوں اور قیدیوں کو بہرصورت تحفظ ملنا چاہیے۔
اس کے ساتھ سکولوں، ہسپتالوں، لوگوں کے گھروں، امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے، اس کی تنصیبات اور کارروائیوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی بھی کوئی گنجائش نہیں۔
ہمارے وضاحت نامے میں جنیوا کنونشن کے بارے میں مزید جانیے۔
تباہی اور نقل مکانی
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اسرائیلی فوج نے خان یونس سے انخلا کے دو احکامات جاری کیے ہیں۔ جن علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی کا حکم دیا گیا ہے وہاں پناہ گزینوں کے 23 کیمپ، پانی کی فراہمی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی 14 سہولیات اور چار تعلیمی مراکز قائم ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سنٹر (یو این اوسیٹ) نے بتایا ہے کہ غزہ میں 63 فیصد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو چکی ہیں۔
لبنان میں بڑھتی ہلاکتیں
‘اوچا’ نے اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین کشیدگی میں اضافے کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ مہینے لبنان میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں 20 فیصد اضافہ ہوا جو اکتوبر 2023 کے بعد 120 تک پہنچ گئی ہیں اور ان میں نصف تعداد خواتین اور لڑکیوں کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے مطابق، سرحد کے قریب لبنان کے جنوبی علاقوں میں پانی کی فراہمی کی درجنوں سہولیات کو نقصان پہنچا ہے جن میں چار غیرفعال ہو چکی ہیں۔ اس صورت حال میں تقریباً دو لاکھ افراد کی پینے کے صاف پانی تک رسائی متاثر ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے اور شراکت دار حکومت کی مدد سے لوگوں کے لیے امدادی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حال ہی میں لبنان کو زخمیوں کے علاج کے لیے 32 ٹن خصوصی سامان بھجوایا ہے۔ اس کے علاوہ ادویات سمیت 65 ٹن حجم کا ہنگامی طبی سازوسامان بھی بھیجا گیا ہے۔
غزہ کے بحران پر بات چیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس منگل کی دوپہر کو طلب کر لیا گیا ہے۔