اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ہزاروں روما اور سنتی لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر جگہ اور ہر وقت سبھی کو تعصب کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔
ہولوکاسٹ میں ہلاک ہونے والے روما اور سنتی لوگوں کی یاد میں آج منائے جانے والے عالمی دن پر سیکرٹری جنرل نے اس قتل عام میں بچ رہنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی جرات و مزاحمت کو سراہا ہے۔
Friday marks 80 years since the last surviving Roma and Sinti in Auschwitz-Birkenau were killed by the Nazis.
— António Guterres (@antonioguterres) August 2, 2024
We honour the memory of all those murdered and pay tribute to the survivors.
2 اگست 1944 کی رات آشوٹز۔برکیناؤ کے نظر بندی کیمپ میں نازی فورسز نے ان نسلوں سے تعلق رکھنے والے 4,300 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جنہوں نے مرنے سے پہلے شدید مزاحمت کی۔ مجموعی طور پر، پانچ لاکھ روما اور سنتی افراد کو قتل کیا گیا جو اس وقت ان کی کم از کم ایک چوتھائی آبادی تھی۔
نازیوں کی جانب سے چلائی گئی نسل کشی کی مہم میں 60 لاکھ یہودی، ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد، جسمانی طور پر معذور لوگ، سیاسی منحرفین اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے دیگر لوگ بھی ہلاک ہوئے۔
‘تعصب برقرار ہے’
سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ نازیوں نے جس تعصب کی بنیاد پر مظالم کیے تھے وہ ان کے زوال کے بعد ختم نہیں ہوا بلکہ آج بھی برقرار ہے۔ افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ روما لوگوں کو یورپ میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے ہر حصے میں اور زندگی کے ہر شعبے میں امتیازی سلوک کا سامنا ہوتا رہا ہے۔
انتہاپسند اور غیرملکیوں سے نفرت کرنے والے گروہ نفرت پھیلا رہے ہیں اور پس ماندہ معاشرتی گروہوں کو قربانی کا بکرا بناتے ہوئے خوف اور تقسیم کے بیج بو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کا عزم
انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہر طرح کے تعصب کے خلاف متحد ہوں اور اس کا مقابلہ کریں۔
ان کا کہنا ہےکہ روما برادری کے انسانی حقوق کو تحفظ اور فروغ دینے کے لیے سبھی کو متحد ہونا چاہیے اور ایسی دنیا تعمیر کرنی چاہیے جس میں تمام لوگ وقار، امن اور آزادی سے رہیں۔ اس مقصد میں اقوام متحدہ ان کا ثابت قدمی سے ساتھ دیتا رہے گا۔
تاریخ کا سبق
اس دن پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اپنے پیغام میں نفرت اور انسانی توہین سے جنم لینے والی ناقابل تصور ہولناکیوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
انہوں نے پولینڈ میں ہولوکاسٹ کی یاد اور اس کے بارے میں آگاہی سے متعلق کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ دنیا کو تاریخ سے سبق سیکھنا ہو گا۔ تفریق، اخراج، اور پسماندگی صدیوں پرانی برائیاں ہیں لیکن عام طور پر اقلیتوں کے خلاف نفرت کے بڑھتے ہوئے اظہار کے پس منظر میں یہ آج بھی موجود ہیں۔ سوشل میڈیا اور بعض عوامیت پسند سیاسی رہنما بھی ان برائیوں کو پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے کوسوو کی جنگ کے بعد خانہ بدوشوں سے نفرت کے نتائج سے متعلق اپنی ذاتی یادوں کا تذکرہ بھی کیا اور بتایا کہ انہوں ںے روما، مصریوں اور اشکیلی برادریوں کے خلاف تفریق اور تشدد کو روکنے کے لیے انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے کا اقدام شروع کیا تھا۔
روما لوگوں کی مشکلات
ہائی کمشنر نے انسانی حقوق پر 2021 میں یورپی یونین کی جانب سے لیے گئے ایک جائزے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپ میں روما لوگوں کو بدستور سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اس جائزے کے مطابق 17 فیصد روما آبادی کو گزشتہ 12 ماہ کے دوران نفرت کی بنیاد پر کسی نہ کسی طرح کی ہراسانی کا سامنا ہوا تھا اور ان کی 80 فیصد آبادی کو غربت کا شکار ہونے کے خدشات لاحق تھے۔
وولکر ترک نے ان لوگوں کی بہتری کے لیے کیے جانے والے بعض اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئےسویڈن کی جانب سے عوامی سطح پر ماضی میں مظالم کا سامنا کرنے والے روما لوگوں کی یاد منانے کا حوالہ دیا۔ علاوہ ازیں، انہوں نے جرمنی کی جانب سے خانہ بدوش یورپی برادریوں سے ہونے والی زیادتیوں کی روک تھام کے لیے وفاقی کمشنر کی تعیناتی کا تذکرہ بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی خاطر ابھی بہت کچھ کرنے اور یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے انہیں تعلیم، کام، رہائش، صحت، سرکاری خدمات اور دیگر حقوق تک رسائی ہو۔