UN Photo/Gernot Maier شام کے علاقے گولان میں صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے قائم یو این کی ایک چوکی (فائل فوٹو)۔

اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے گولان پر راکٹ حملے میں ہلاکتوں کی مذمت

Featured News

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اسرائیل کے زیرقبضہ علاقے گولان میں کیے گئے راکٹ حملے میں بچوں سمیت 12 افراد کی ہلاکت کے واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔

سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی خواہش کی ہے۔

اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری لبنان کے مسلح گروہ حزب اللہ پر عائد کی ہے جبکہ حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے کی تردید سامنے آئی ہے۔ گولان کے علاقے مجدل شمس میں واقع گاؤں دروز پر ہونے والے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں بیشتر افراد بچے اور نوعمر افراد ہیں۔

شام کے علاقے گولان پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کر لیا تھا۔ 1981 میں اس نے یکطرفہ طور پر اسے اپنا علاقہ قرار دے دیا تاہم عالمی سطح پر اسرائیل کے اس دعوے کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔

کشیدگی روکنے کی اپیل

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ شہریوں بالخصوص بچوں کو اس خطے میں جاری ہولناک تشدد سے تحفظ ملنا چاہیے۔ تنازع کے تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی کو مزید پھیلنے سے روکیں۔

انتونیو گوتیرش نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور لبنان کی سرحد ‘بلیو لائن’ کے آر پار حملے فوری بند کیے جائیں۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عملدرآمد کے عہد کی فوری طور پر تجدید کریں۔

2006 میں منظور کی جانے والی اس قرارداد کے نتیجے میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی عمل میں آئی، اسرائیلی فوجیں جنوبی لبنان سے واپس ہوئیں اور دونوں ممالک کے درمیان غیرفوجی علاقہ قائم کیا گیا تھا۔

بلیو لائن پر بڑھتا تناؤ

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں اور پھر غزہ میں اسرائیل کی جوابی جنگ کے نتیجے میں اسرائیل اور لبنان کی سرحد ‘بلیو لائن’ پر حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔

سرحد کے آر پار راکٹ، ڈرون اور میزائل حملوں کے نتیجے میں دونوں جانب لوگ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔ لبنان کے جنوبی علاقے ان حملوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جہاں اسرائیل کے میزائل حملوں میں سیکڑوں افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ گزشتہ مہینوں میں سرحد کے دونوں جانب ہزاروں افراد نقل مکانی کر کے محفوظ علاقوں کی جانب جا چکے ہیں۔