علی گڑھ کا پرانا ویڈیو تھوک جہاد کا بتاکر گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل

فیکٹ چیک :علی گڑھ کا پرانا ویڈیو تھوک جہاد کا بتاکر گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل

Fact Check Featured Misleading-ur

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص بوتل سے ایک گلاس میں پینے کا پانی نکالتا ہے اور پھر اس پانی سے بھرے گلاس میں تھوک دیتا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے یوزرس اسے تھوک جہاد بتا رہے ہیں۔

اجے اوستھی نامی یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، “آخرکب تک؟ علی گڑھ کورٹ سے تھوک جہاد (جولائی 2024) کی بالکل نئی ویڈیو۔ عدالت کے جج بھی تھوک جہاد کا شکار ہوئے، یہ انتہائی شرمناک ہے۔(اردو ترجمہ)

                                                                                                        Link

اسکے علاوہ دوسرے یوزر نے بھی ویڈیو شیئر کر اسی طرح کے دعوے کئے ہیں

                                    Link

فیکٹ چیک

ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے متعلقہ کی ورڈ سرچ کیے۔ ہمیں ٹائمز آف انڈیا اور جنستا کی مئی 2018 میں شائع ہونے والی رپورٹس ملی، جس میں اس واقعے کو رپورٹ کیا گیا تھا۔ 29 مئی 2018 کو شائع ہونے والی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، علی گڑھ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ایک عجیب و غریب واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جس میں ایک چپراسی نے ایک خاتون سول جج کو گلاس میں تھوک کر پانی پلایا تھا۔ یہ واقعہ، جو ایک ہفتہ قبل پیش آیا، اس وقت سامنے آیا جب درجہ چہارم کے ملازم وکاس گپتا کو ایک ویڈیو میں ایک خاتون جج کو دیئے گئے پانی کے گلاس میں تھوکتے ہوئے دیکھا گیا، یہ ویڈیو آن لائن وائرل ہو گیا تھا۔ خاتون جج کے گلاس میں تھوکنے اور اسے پانی پلانے والے وکاس گپتا کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پی کے سنگھ نے کہا ہے کہ تحقیقات ایک سینئر جوڈیشل افسر کو سونپ دی گئی ہیں، جنہیں ایک ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

                                                                               Link

اس کے علاوہ جنستا نے 29 مئی 2018 کو اس واقعے پر ایک رپورٹ بھی شائع کی تھی۔ جانستا کے مطابق علی گڑھ میں خاتون جج کے دفتر کا ایک چپراسی گلاس میں تھوک کر خاتون جج کو پینے کے لیے پانی دیتا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملزم چپراسی کو معطل کر کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

                                                               Link

اس کے علاوہ علی گڑھ پولیس کے ایکس ہینڈل نے بھی اس ویڈیو کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ یہ 2018 کا ویڈیو ہے۔ علی گڑھ پولیس کے ایکس ہینڈل پر لکھا گیا ہے، “براہ کرم حقائق کی تصدیق کیے بغیر گمراہ کن پوسٹ نہ کریں۔ مذکورہ معاملہ سال 2018 کا ہے جس میں اس وقت کے متعلقہ محکمے کی جانب سے چپراسی کے خلاف ضروری کارروائی کی گئی تھی۔(اردوترجمہ)

Link

نتیجہ

ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ ویڈیو حالیہ نہیں بلکہ 2018 کا ہے اور ملزم چپراسی کا نام وکاس گپتا ہے۔ اسے یوزرس نے گمراہ کن دعووں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔