یوکرین میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے مشن نے ملک پر روس کے حملے میں ہولناک انسانی نقصان کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ تین مہینوں میں کم از کم 436 شہری ہلاک اور 1,760 زخمی ہوئے۔
یوکرین پر حملے کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں مشن (ایچ آر ایم ایم یو)کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ سے یوکرین کے لوگوں کو جسمانی نقصان کے علاوہ طویل مدتی سماجی معاشی مشکلات بھی درپیش ہیں۔
Today we published our new report on the human rights situation in Ukraine (1 March and 31 May 2024). #KeyFindingsFromReport include extensive civilian casualties and significant damage to critical energy infrastructure: https://t.co/bhTBCvZybB pic.twitter.com/VoL5xH0XWg
— Human Rights Monitoring Mission in Ukraine (HRMMU) (@UNHumanRightsUA) July 3, 2024
یہ رپورٹ مارچ میں توانائی کی تنصیبات پر حملوں، گزشتہ مہینے خارکیئو میں زمینی حملے اور یوکرین کے مقبوضہ اور حکومت کے زیرانتظام علاقوں میں دیگر کارروائیوں کے انسانی حقوق پر اثرات کا تفصیلی جائزہ بھی پیش کرتی ہے۔
مشن اپنی یہ رپورٹ 9 جولائی کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کرے گا۔
خارکیئو میں تباہی
‘ایچ آر ایم ایم یو’ کی سربراہ ڈینیل بیل نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے عرصہ میں سب سے زیادہ انسانی نقصان مئی میں ہوا۔ خارکیئو شہر اور گردونواح میں بدترین تباہی دیکھنے کو ملی۔ روس کے حملوں میں بہت سے لوگ ہلاک و زخمی اور بے گھر ہوئے جبکہ وسیع پیمانے پر گھروں اور کاروبار کو نقصان پہنچا۔
91 فیصد انسانی نقصان یوکرین کے زیرانتظام علاقوں اور 9 فیصد روس کے زیرقبضہ جگہوں پر ہوا۔ ایک سال کے عرصہ میں روس کے حکام نے اپنے ملک پر یوکرین کے حملوں میں 91 شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں بتایا جبکہ 455 زخمی ہوئے۔ اس میں بیشتر انسانی نقصان بیلگورود، بریانسک اور کرسک میں ہوا۔
یکم مارچ سے 31 مئی تک یوکرین میں ذرائع ابلاغ کے 6 کارکن، طبی اداروں کے 26 ملازمین، 5 امدادی کارکن اور ہنگامی خدمات کے شعبے میں کام کرنے والے 28 افراد بھی ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ روس کی فوج نے مقبوضہ علاقوں کے شہریوں پر دباؤ ڈالا کہ انہیں طبی خدمات کے حصول اور اپنی املاک کے حقوق برقرار رکھنے کے لیے روسی شہریت اختیار کرنا ہو گی۔
بھاری بموں اور میزائلوں سے حملے
اقوام متحدہ کے نگرانوں نے روس کے فضائی حملوں میں شہری آبادی پر طاقت ور بم اور میزائل برسائے جانے کی نشاندہی کی ہے۔ کم از کم پانچ واقعات میں ایک ہی جگہ پر متواتر حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں متاثرین کی مدد کو آنے والے افراد بھی ہلاک و زخمی ہوئے۔
رواں سال کے آغاز میں روس کی فوج نے یوکرین میں توانائی کی تنصیبات پر حملوں کی سب سے بڑی مہم شروع کی جس میں بہت سے شہری ہلاک و زخمی ہوئے جبکہ ملک بھر میں لاکھوں لوگ بجلی سے محروم ہو گئے۔ ان حملوں سے پانی کی فراہمی، موبائل فون اور انٹرنیٹ کا نظام اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی متاثر ہوئی۔
ڈینیل بیل نے کہا ہے کہ توانائی کے نظام پر حملوں کے مکمل اثرات آئندہ موسم سرما میں واضح ہوں گے جب بجلی کی محدود دستیابی کے باعث لوگوں کو حرارت اور اپنی بقا کے لیے درکار دیگر خدمات سے محروم رہنا پڑے گا۔
ڈینس فرانسس کا دورہ
بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے کیئو کا دو روزہ دورہ مکمل کیا جہاں انہوں نے ملک کے صدر وولودیمیر زیلینسکی سمیت متعدد حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یوکرین پر روس کا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی پامالی ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کی جانب سے یوکرین کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدی حدود میں خودمختاری، آزادی، یکجائی اور علاقائی سالمیت سے وابستگی کا اعادہ بھی کیا۔
ڈینس فرانسس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے یوکرین کی حکومت، مقامی حکام اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ملک کی تعمیرنو کے لیے کام کیا ہے۔ یوکرین کا تاریک دور ختم ہو گیا ہے اور امید ہے کہ ملک میں ہونے والی کانفرنس برائے امن مستقبل قریب میں مزید بہتری لائے گی۔