خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے پر اقوام متحدہ کی کمیٹی (سی ای ڈی اے ڈبلیو) نے قطر میں افغانستان کے بارے میں ہونے والے اجلاس میں ملکی خواتین اور لڑکیوں کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق سے متعلق مسائل پر بات چیت میں خواتین اور لڑکیوں کی فعال اور براہ راست شمولیت ہونی چاہیے۔ 30 جون کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں افغان خواتین کی شرکت یقینی بنانے میں ناکامی سے انہیں مزید نقصان ہو گا جبکہ ان کے بنیادی حقوق پہلے ہی سلب کیے جا رہے ہیں۔
دوحہ اجلاس میں افغان سول سوسائٹی بشمول خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی عدم شمولیت سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر خاطرخواہ بات نہیں ہو سکے گی۔ یہ صورتحال ‘سی ای ڈی اے ڈبلیو’ کے کنونشن اور خواتین سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد 1325 اور 2721 سے متضاد ہے۔ علاوہ ازیں خواتین اور لڑکیوں کو اس بات چیت سے خارج رکھنے سے اجلاس کی ساکھ اور تاثیر بھی کمزور ہو گی۔
افغان خواتین کی حالت زار پر تشویش
کمیٹی نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی بگڑتی صورتحال پر بارہا تشویش کا اظہار کیا ہے جس سے موجودہ اور آئندہ نسلوں کو بڑے پیمانے پر اور ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم اور حصول روزگار کے مواقع دینے سے متواتر انکار، ان کی نقل وحرکت اور عوامی مقامات پر ان کی موجودگی پر پابندیوں میں مزید شدت آ گئی ہے۔
افغانستان کے موجودہ طالبان حکمرانوں کی جانب سے خواتین سرکاری ملازمین کی اجرتوں میں ان کے تجربے اور اہلیت سے قطع نظر انتہائی نچلی سطح تک کمی کیے جانے سے ملک میں خواتین کو بے اختیار بنانے کی دانستہ اور نقصان دہ کوشش ہے۔
کمیٹی نے طالبان حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے تحت انسانی حقوق کو برقرار رکھنا افغانستان کی قومی ذمہ داری ہے کیونکہ وہ کمیٹی کے کنونشن سمیت ان تمام معاہدوں کا فریق ہے۔اس کنونشن کی پاسداری اور فیصلہ سازی میں خواتین کی مساوی و مشمولہ نمائندگی سے متعلق کمیٹی کی سفارشات پر عملدرامد کا معاملہ بھی دوحہ اجلاس میں ترجیحی موضوع ہونا چاہیے۔
صنفی تعصب کے خاتمے کا مطالبہ
کمیٹی نے افغانستان کے بارے میں چوتھی مرحلہ وار رپورٹ تیار کرنے کے امکان پر غور کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس طرح وہاں کی خواتین اور لڑکیوں کی بات سننے کا اہم موقع میسر آئے گا۔
اس نے افغان حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں پر جبر کے منظم اقدامات کا خاتمہ کریں جو صنفی عصبیت کے مترادف ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو تحفظ دیں، فیصلہ سازی میں ان کی بامعنی شرکت یقینی بنائیں اور انہیں سیاسی، عوامی، معاشی اور سماجی زندگی کے تمام شعبوں میں شرکت کا مساوی موقع دیں۔
کمیٹی نے عالمی برادری پر بھی زور دیا ہے کہ وہ افغان حکمرانوں کے ساتھ رابطوں میں خواتین کے حقوق پر بات چیت کو یقینی بنائے اور ان کی حالت میں بہتری لانے کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔