سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس میں کچھ لوگ سڑک پر حملہ ہونے کے بعد پیدا شدہ ہنگامی صورتحال کا سین پیش کر رہے ہیں، جسے دیکھنے کے لیے لوگوں کی بھیڑ اکٹھا ہوئی ہے۔
ویڈیو میں ایک شخص بری طرح زخمی ہو کر تڑپ رہا ہے اور اس کے پیروں پر (خون کے لیے) رنگ ڈالا جا رہا ہے۔ بڑا ہی المناک منظر ہے۔
سوشل میڈیا یوزرس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھ رہے ہیں کہ- رفح کے ڈرامے کی دنیا میں آپ کا خیر مقدم ہے۔ یہ دیکھیے! رفح اور غزہ میں کس طرح سے ڈرامےباز آرٹسٹ شوٹنگ کرکے پوری دنیا کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان درندوں پر بھروسہ مت کیجیے۔ یہ درندے ہیں، یہ دہشت گرد ہیں۔
X Post Archive Link
X Post Archive Link
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
#DFRAC ٹیم نے وائرل ویڈیو کے بعض کی-فریم کو ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو ایسی ہی تصویریں دی اسلامک یونیورسٹی آف غزہ (@IUGAZA) کے ویریفائیڈ فیس بُک اکاؤنٹ کی جانب سے 11 مارچ 2018 کو کیے گئے ایک پوسٹ میں ملیں، جن کے کیپشن میں عربی زبان میں لکھا گیا ہے۔
گوگل کی مدد سے اس کیپشن کا اردو ترجمہ اس طرح ہے،’دیکھیں، آج یوم طب کے موقع پر میڈیسن کالج کی تربیتی مشق کی تصویریں‘۔
https://www.facebook.com/IUGAZA/posts/10156072636061276
ساتھ ہی دی اسلامک یونیورسٹی آف غزہ کے فیس بُک اکاؤنٹ کی جانب سے 7 مارچ 2018 کو یونیورسٹی کی جانب سے طبی بیدای کے دن کے پروگراموں میں شریک ہونے کے لیے دعوت نامہ بھی جاری کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں DFRAC ٹیم کو عربی زبان میں فلسطین آن لائن کی جانب سے 12 مارچ 2018 کو شائع اسلامک یونیورسٹی آف غزہ کے اس تربیتی مشق سے متعلق ایک نیوز بھی ملی۔
اس نیوز میں بتایا گیا ہے کہ- 365 مربع کلو میٹر کے رقبے پر مشتمل ساحلی غزہ پٹی میں سکونت پذیر 20 لاکھ سے زائد آبادی کو 2009، 2012 اور 2014 کے دوران تین بار ہولناک حملے کا شکار ہونا پڑا۔ اس طرح کے حالات میں ہنگامی اور بحران کے نظم و نسق (مینیجمنٹ) میں ٹریننگ کے لیے حیات کے تعاون سے یونیورسٹی کے کالج آف میڈیسن میں فلسطینی میڈیکل فورم کی جانب سے منعقدہ یوم طب کے حصے کے طور پر اسلامک یونیورسٹی کے ہیڈکوارٹر پر ایک پروگرام کے دوران شرکاء (طلبہ) کی جانب سے انہی مناظر کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔
ٹریننگ یافتہ ایک ٹیم، غزہ کے خلاف بمباری اور حملوں کے مناظر کو پیش کرتے ہوئے جنگی طبی امدادی کام کو شاندار ڈھنگ سے انجام دینے میں کامیاب رہی۔
قابل ذکر ہے کہ DFRAC ٹیم نے پایا کہ ایک اسرائیلی اخبار Haaretz.com کی جانب سے 28 مئی 2024 کو شائع ایک اوپینین (نظریہ) کی سرخی میں کہا گیا ہے کہ- غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد ممکنہ طور پر رپورٹ کی گئی تعداد سے زیادہ ہے۔
اس کے پہلے پیراگراف میں بتایا گیا ہے کہ- گذشتہ سات مہینوں میں غزہ میں ہوئے اموات کی تعداد خوفناک ہے۔ انسانی امور کے کوآرڈینیشن کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر کے مطابق 34000 ہزار افراد شہید ہوئے ہیں اور 77000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 11000 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں کے ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں اور لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو حال کا نہیں بلکہ 2018 کا ہے۔ دی اسلامک یونیورسٹی آف غزہ (@IUGAZA) میں میڈیسن فیکلٹی کی جانب سے حملہ ہونے کے بعد طبی کاروائی انجام دینے کی تربیتی مشق کی گئی تھی۔
اس ویڈیو کا مقصد غزہ میں زخمیوں کی تعداد، فی الحال جاری اسرائیل کے حملے کی خوفناک صورتحال کو بڑھا-چڑھا کر پیش کرنا نہیں ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔