سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ ہجوم نے عام آدمی پارٹی کے رہنما اور پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت سنگھ مان کی پٹائی کی ہے۔
فیس بُک پر یوراج سنگھ جڈیجہ نامی یوزر نے 16 مئی 2024 کو ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا،’چیف منسٹر بھگونت سنگھ مان کی دُھنائی پنجاب میں‘۔
ایکس پر ’راشٹروادی کسان (Modi Ka Parivar) نامی یوزر نے 17 مئی 2024 کو ویڈیو کو مذکورہ بالا کیپشن کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
DFRAC ٹیم نے وائرل ویڈیو کے بعض کی-فریم کو Google کی مدد سے ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو یہی ویڈیو فیس بُک پر 13 اپریل 2024 کو ’JK Rozana News‘ کی جانب سے کیے گئے ایک پوسٹ میں ملا، جس کے کیپشن میں لکھا گیا تھا،’بریکنگ جموں- یوا جاٹ سبھا کی ریلی میں ہوا ہنگامہ امن دیپ سنگھ بوپارائے پر ہوا حملہ‘۔
علاوہ ازیں ہم نے امن دیپ سنگھ بوپارائے کے بارے میں سرچ کیا تو فیس بُک پر اس معاملے میں بوپارائے کا ہمیں ایک ویڈیو ملا، جس میں وہ بیان کر رہے ہیں کہ- یہ الیکشن کے دوران ہندو سکھ میں درار پیدا کرنے کے لیے ’یوا جاٹ سبھا جموں و کشمیر ریلی‘ پر پہلے سے ہی طے شدہ منصوبے یعنی سوچی سمجھی سازش کے تحت حملہ تھا۔
ہمیں پنجاب کیسری کی ایک ویڈیو رپورٹ ملی، جس کا عنوان ہے،’یوا جاٹ سبھا:- پاکستان کی سازش پر یوا جاٹ سبھا کی ریلی میں ہوا ہنگامہ‘۔
اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امن دیپ سنگھ بوپارائے اپنے معاونین کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے ہیں اور وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ جن لوگوں نے ان کی یوا جاٹ سبھا کی ریلی پر حملہ کیا تھا، ان کی شناخت کرکے ان پر پی ایس اے لگایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کیسے سکھ تھے جو دوسرے سکھ کی پگڑی اتار رہے تھے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان کا نہیں ہے، بلکہ یہ ویڈیو جموں کے جاٹ سبھا کے صدر امن دیپ سنگھ بوپارائے کا ہے۔ اس لیے بھیڑ کی جانب سے CM بھگونت سنگھ مان کو پیٹے جانے کا دعویٰ غلط ہے اور گمراہ کُن ہے۔